لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان میں جرمن سفیر برن ہارڈ شیلک ہیک سائیکل کے عالمی دن کے موقع پر سائیکل پر سوار ہو کر دفتر خارجہ جا رہے ہیں جس کی ویڈیو انہوں نے ٹویٹر پر شیئر کی جسے دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین خوشی سے نہال ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق ایک وقت تھا کہ جب سائیکل سب سے زیادہ مقبول سواری سمجھی جاتی تھی، یہ ایسی ماحول دوست سواری تھی جو تیل پھونکتی تھی نہ دھواں چھوڑتی تھی۔
پھر آہستہ آہستہ سائیکل کی جگہ موٹر سائیکل اور گاڑی نے لے لی اور یوں سائیکل کا استعمال کم ہوتا چلا گیا۔ موٹرسائیکلوں اور جدید گاڑیوں کے دور میں شاید کسی کو بھی یاد نہ رہتا کہ کہ آج سائیکل کا عالمی دن ہے مگر جرمن سفیر نے پاکستان کی سڑکوں پر سائیکل چلا کر اس قدیم سواری کو ایک بار پھر مقبول بنانے کی اپنی سی کوشش کی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس وقت پاکستان میں جرمن سفیر برن ہارڈ شلیگ ہیک کی ایک ویڈیو کو کافی پسند کیا جا رہا ہے جس میں وہ اپنی سائیکل پر سوار ہو کر دفتر خارجہ جا رہے ہیں۔
Today is #WorldBicycleDay !! I recently rode my 80 years old #bicycle to pay an official visit to @ForeignOfficePk; while enjoying some fresh air. Cycling is fun & healthy!! & Staying physically active boosts the immune system as well. #StayHealthy #BicycleDay pic.twitter.com/h9cNeL5uoX
— Bernhard Schlagheck (@GermanyinPAK) June 3, 2020
جرمن سفیر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ آج سائیکل کا عالمی دن ہے۔ میں اپنی 80 سال پرانی سائیکل پر تازہ ہوا کا لطف اٹھاتے ہوئے دفتر خارجہ جا رہا ہوں۔
اس کے ساتھ انہوں نے سائیکل کی افادیت بیان کرتے ہوئے لکھا کہ سائیکل چلانا ایک تفریح بھی ہے اور صحت کے لیے مفید بھی۔ جسمانی طور پر متحرک رہنے سے قوت مدافعت بھی مضبوط ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ جرمن سفیر برن ہارڈ شلیگ ہیک سے قبل ان کے پیشرو مارٹن کوبلر بھی پاکستان میں مختلف مقامات پر بنا سکیورٹی کے گھومتے پھرتے رہتے تھے اور عوامی مسائل بھی اجاگر کرتے تھے۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو کو متاثرکن قرار دیا ہے۔ نثار مونگیا نامی صارف نے لکھا کہ جرمنی کی طرح پاکستان میں بھی سائیکل چلانے کی روایت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کریں۔
ایک اور صارف نقی رحمان نے لکھا کہ پاکستان کے رہنما اور بیوروکریٹس سائیکل پر سفر میں شرم محسوس کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملک نے حقیقی معنوں میں ترقی نہیں کی۔
علی حسن بھٹی نامی صارف نے لکھا کہ یورپیئنز سائیکل پر سفر کرنا پسند کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں یہ روایت نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ کو دیکھ کر پاکستان کے عوام بھی سائیکل چلانا شروع کریں گے۔
ایک اور صآرف ارسلان حیات نے لکھا کہ شاندار پیغام انہوں نے ساتھ یہ سوال بھی کیا کہ کیا سائیکل چلانے کے لیے رفتار کی کوئی حد بھی مقرر ہے کیونکہ ایسا لگ رہا ہے کہ آپ بہت تیز چلا رہے ہیں۔
پاکستان شیخ کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے ان کی سائیکل پر لگے پاکستانی جھنڈے کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستانی جھنڈے کے لیے شکریہ۔ برائے مہربانی اس جھنڈے کو سائیکل کے آگے لگائیں۔