اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بجٹ اجلاس آج سے شروع ہو رہے ہیں۔ 7600 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ بارہ جون کو پیش کیا جائے گا۔ تمام اراکین پارلیمنٹ کے لیے کورونا ٹیسٹ اور سکریننگ لازم ہوگی۔
بجٹ خسارہ 3427 ارب روپے سے زائد رہنے کا امکان ہے۔ سود اور قرضوں کی ادائیگی پر 3235 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ دفاع کے لیے 1402 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
دوسری جانب تمام اراکین پارلیمنٹ، افسران، عملے اور میڈیا کے لیے ایس او پیز پر عملدرآمد ضروری ہوگا۔ ماسک پہنے بغیر کوئی شخص پارلیمنٹ کی حدود میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
وزرا اپنے ساتھ سٹاف کا ایک آدمی رکھ سکتے ہیں۔ سماجی فاصلے کو یقینی بناتے ہوئے قائد ایوان، اپوزیشن لیڈر، وزرا اور پارلیمانی لیڈرز کی نشستیں فاصلے پر ہوں گی۔
تمام اراکین کو ماسک، گلووز اور سینٹائزر نشتوں پر ہی فراہم کئے جائینگے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس 13 اگست تک جاری رہے گا۔
ملک کا مجموعی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار چار سو تیرہ ارب روپے ہوگا۔ وفاق کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 630 ارب روپے اور صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 783 ارب روپے ہوگا۔
رابطہ کمیٹی برائے سالانہ منصوبہ بندی کا اس سلسلے میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ آئندہ مالی سال 185 ارب روپے سماجی شعبے پر خرچ ہوں گے۔ ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے لیے 159 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
اجلاس میں طے پایا ہے کہ توانائی کے شعبے کے لیے 70 ارب روپے، پانی کے لیے 64 ارب، صحت اور بہبود آبادی کے شعبوں کے لیے 18 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 34 ارب روپے، فزیکل پلاننگ اور ہاؤسنگ کے شعبے کے لیے 19 ارب روپے، خیبر پختونخوا میں ضم قبائلی علاقوں کے لیے 40 ارب روپے جبکہ پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے 41 ارب روپے مختص ہوں گے۔ بجٹ میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے بھی 40 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقی کی شرح کا ہدف 2.3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی 0.7 فیصد سے مزید نیچے جانے سے روکنا بھی اہم ہدف بنا لیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد اور بڑے پیداواری یونٹس کی شرح نمو منفی ڈھائی فیصد رکھی جائے گی۔ زراعت کا ہدف 2.9 فیصد جبکہ کپاس کی شرح نمو کا ہدف 1.3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
لائیو سٹاک کی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد، جنگلات 1.5 فیصد اور ماہی گیری میں شرح نمو کا ہدف 2.1 فیصد تجویز کیا گیا ہے۔ معدنیات میں شرح نمو کا ہدف 0.5 فیصد، توانائی کے شعبے میں 1.4 فیصد، تعمیرات کے شعبے میں 3.5 جبکہ خدمات کے شعبے میں شرح نمو 2.8 فیصد مقرر کی گئی ہے۔