اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مسلم لیگ (ن) نے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک باقر رضا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ مطالبہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت معاشی طور پر شکست تسلیم کر چکی ہے۔ اب حکومت معاشی پسپائی اختیار کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے کہنے پر چل رہی ہے۔ مشیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نئے پاکستان کا ٹیکس ریونیو وہیں کھڑا ہے جہاں پرانے پاکستان کا تھا۔ نواز شریف کے دور میں جی ڈی پی گروتھ 5.5 تھی۔ عمران خان کے نئے پاکستان میں جی ڈی پی منفی صفر اعشاریہ 4 ہے۔ آج بنگلا دیش معیشت میں ہر لحاظ سے ہم سے آگے ہے۔ نواز شریف کے پاکستان میں زرعی ترقی 4، نئے پاکستان میں 2.7 فیصد ہے۔ پرانے پاکستان میں لارج سکیل مینو فیکچرنگ کی شرح 5 فیصد سے اوپر تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا سب کو رلاؤں گا، واقعی اس وقت ساری قوم رو رہی ہے۔ عوام سے بڑے بڑے وعدے کیے گئے لیکن آخر میں صرف چوزوں پر آ گئے۔ حکومت کے دکھائے گئے خوابوں کی تعبیر میں ہمیں کٹے، مرغیاں ملیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اس ملک کی جو خدمت کی چپہ چپہ اس کی گواہی دے گا۔ ساری قوم جانتی ہے کہ ان کی حکمرانی کیوں ختم کی گئی تھی۔ 2018ء کے الیکشن میں مرضی کی وکٹ دی گئی، مرضی کے امپائر اور مرضی کے کھلاڑی لیے گئے اور بڑے چاؤ کیساتھ عمران خان کو لایا گیا تھا۔ لیکن نواز شریف ضرور واپس آئے گا، کوئی دنیا کی طاقت نہیں روک سکتی۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 3 ماہ پہلے ہم کورونا کو کنٹرول کر سکتے تھے لیکن نہیں کیا۔ پوری قوم کو وبا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اگست تک پاکستان میں 80 ہزار لوگ کورونا سے مریں گے۔ لندن ایمپریل کالج والے کہتے ہیں کہ پاکستان میں 2 ملین اموات ہو سکتی ہیں جبکہ اسد عمر کا بیان ہے کہ جولائی تک 12 لاکھ کورونا مریض ہوجائیں گے۔ اللہ کرے یہ سب غلط ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کراچی کی روشنیاں واپس کیں اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے پاکستان میں 17 سو کلومیٹر کی موٹرویز اور بجلی گھر بنائے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی حکومت میں ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بجائے لاکھوں نوکریاں جا رہی ہیں۔ کہاں ہیں 50 لاکھ گھر؟ کہیں دکھا دیں۔ دو سال میں ایک اینٹ دکھا دیں جو انہوں نے لگائی ہو۔