کراچی: (ویب ڈیسک) ہائیڈروگرافی ایسی سائنس ہے جو کہ زمین کی سطح، اس سے ملحقہ ساحلی علاقوں اور زیر آب حصوں کی پیمائش اور وضاحت کرتی ہے۔
اس کے علاوہ محفوظ جہاز رانی کے لئے سمندری چارٹ بنانے لہروں اور سمندری سطح کے بارے میں معلومات فراہم کر تی ہے اور سمندری تحفظ کے ساتھ ساتھ کانٹینینٹل شلف کی حدود کا تعین کرنے میں بھی تعاون کرتی ہے۔
ہائیڈروگرافی سمندر سے وابستہ تقریباً ہر سرگرمی سے متعلق ہے، جس میں سمندری وسائل سے فائدہ اٹھانا، ماحولیاتی تحفظ اور نظم ونسق، مقامی سمندری اعدادوشمار، تفریحی مقاصد کے لئے کشتی رانی، ساحلی علاقوں کا انتظام، سیاحت اور سمندری سائنس شامل ہیں۔
سیفٹی آف لائف ایٹ سی (SOLAS) کنو نشن کے مطابق، SOLAS کا معاہدہ کرنے والی حکومتوں کی جانب سے ہائیڈروگرافک خدمات اور مصنوعات کی فراہمی اور ان کی بحالی کی ضرورت ہے۔
پچھلی چند دہائیوں میں مندرجہ ذیل اہم عوامل نے SOLAS کی ضرورت کے مطابق مناسب ہائیڈروگرافک سروے کوریج اور سمندری چارٹ اور اشاعتوں کی تیاری پر زور دیا ہے۔
غیر معمولی ڈرافٹ (پانی کی سطح سے نیچے جہاز کا حصہ) والے وی ایل سی سی (VLCC) بحری جہازوں کی آمد، سمندری ماحول کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت، سمندر کی تہہ میں موجود وسائل کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور قومی دائرہ کار کے علاقوں کو متاثر کرنے والے اقوام متحدہ کے بحری کنونشن کا قانون۔
تاہم بہت سارے چارٹ جو ایک دہائی قبل کافی تھے، اب سروے کے نئے اعدادوشمار استعمال کرتے ہوئے اعلی درجہ کی درستگی اور بہتر کوریج کے ساتھ دوبارہ تشکیل دینے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ اس کمی کو تر قی پزیر ممالک کے بہت کم سروے والے پانیوں تک ہی محدود نہیں رکھا جا سکتا بلکہ بڑی صنعتی ریاستوں کے ساحلی پانیوں پر بھی اس کا اطلاق ہوسکتا ہے۔
ہائیڈروگرافک ڈیٹا کو مختلف اسٹیٹ آف دی آرٹ آلات کا استعمال کرکے اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔ جس میں سیٹلائٹ پوزیشننگ سسٹم اور مختلف اقسام کے گہرائی ماپنے کے طریقہ جات شامل ہیں۔ یہ نظام سمندری اور ہوائی پلیٹ فارمز پر نصب ہوتے ہیں۔
مختلف مطالعات کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ تر قی یافتہ سمندری ممالک میں بلو اکانومی میں اس کی شرا کت کی وجہ سے ہائیڈروگرافک سروے پر سرمایہ کاری پر منافہ 1:10 کے قریب ہے۔
ہائیڈروگرافک معلومات ایک قو میاثاثہ ہے جسکی حکومتوں اور نجی شعبوں دونوں کوضرورت ہے۔ ہائیڈروگرافی سمندر سے وابستہ ہر سرگرمی کو شامل کرتی ہے جس میں سے کچھ اہم سر گرمیاں؛ بندرگاہ اور اس سے وابستہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی، وسا ئل کی تلا ش اور ان کا استعمال، قومی سمندری حدود کا قیام، ماحولیاتی تحفظ اور انتظام، انٹی گریٹڈ کوسٹل زون مینجمنٹ (آئی سی زیڈ ایم)اندرونِ ملک آبی گزر گاہوں کا انتظام، سمندری سائنسی تحقیق، سمندری پائپ لائنوں کو بچھانا، مواصلاتی کیبلز اور سیاحت وغیرہ شامل ہے۔
23 دسمبر 2003ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سمندروں اور سمندری قانون سے متعلق ایک قرارداد کو منظور کیا جس کا بیشتر حصہ نیوی گیشن کی حفاظت سے متعلق تھا۔
اس قرارداد میں جنرل اسمبلی نے انٹرنیشنل ہائیڈروگرافک آرگنائزیشن (IHO) کے قیام کا خیر مقدم کیا اور IHO اور انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن (IMO) کو مزید تعاون اور ہم آہنگی کو تقویت دینے کی کوششوں کے سا تھ آگے بڑھنے کی دعوت دی۔
اس طرح انٹرنیشنل ہائیڈر گرافک آرگنائزیشن (IHO) اور اس کے ممبران ہر سال 21جون کو عالمی ہائیڈروگرافی کا دن مناتے ہیں۔ اس سال کا موضوع ”خودمختار ٹیکنالوجیز کو قابل عمل بنانے کے لئے نئی پیش رفت پر توجہ مرکوزکر رہا ہے جو ہمارے سمندر کی تہہ سے متعلق نئے اعدادوشمار کو ظاہر کر رہا ہے۔
رواں سال کا موضوع ”خودمختار ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانا“ بنیادی طور پر ہا ئیڈروگرافی کے میدان میں باقاعدگی اور درستگی کے حصول میں جدت کا استعمال کرنا ہے۔
مثال کےطو ر پر درستگی حاصل کرنے کے لئے خود مختار سطحی اثاثے (ASV)، خود مختار زیر آب اثاثے (AUV)اور LIDAR سے لیس بغیر پا ئلیٹ والے جہاز (UAV)اور ڈرونز کا ہائیڈروگرافک سروے میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
IHO کے مطابق ایسا کرنے سے ہائیڈروگرافی مناسب طریقے سے سروے کیے جانے والے علاقوں کی کو ریج کو بڑ ھانے کے ساتھ ساتھ ان ٹیکنالوجیز کے مناسب استعمال کی جانچ بھی فراہم کرے گی۔
اس طرح یہ اقدامات IMO کے زیر اہتمام محفوظ اور ماحو لیاتی اعتبار سے بہتر سمندری خود مختار سطحی جہاذوں (MASS) کی تر قی کی راہ ہموار کر یں گے جس پر عملد آمد کے لئے تازہ ترین ہائیڈروگرافک معلومات کی بھی ضرورت ہے۔
پاکستان کی جا نب سے پاک بحریہ کا ہائیڈروگرافک ڈپارٹمنٹ، ہائیدروگرافک سروے کر نے، سمندری نقشے اور چارٹ جا ری کرنے کی اپنی بین الاقوامی ذمہ داری کو بخوبی اور احسن طریقے سے سر انجا م دے رہا ہے۔
یہ شعبہ 1949ء میں تشکیل دیا گیا اور تب سے یہ ڈپارٹمنٹ قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہا ئیڈروگرافی سے متعلق فورمز میں پا کستان کی نمائندگی کر تا چلا آرہا ہے۔
پاک بحریہ کا ہائیڈروگرافک ڈپا رٹمنٹ کراچی میں واقع ہے جس کی سر براہی پا ک بحریہ کے ہائیڈرو گرافر کرتے ہیں۔ یہ ادارہ روایتی چارٹس کی اشعات کے علاوہ الیکٹرانک نیو ی گیشن چارٹ بھی تیار کر رہا ہے جو بین الاقوامی چارٹنگ سنٹر کے تہہ شدہ معیار کے عین مطابق ہے۔ یہ الیکٹرانک چارٹس دور جدیدکے خود کار الیکٹرانک نیوی گیشن کے خیال کو ممکن بنانے میں اہم کردارادا کر رہے ہیں۔
اپنے قیام کے وقت ادارے کے پاس محدود وسائل تھے اور ان وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک کی سمندری حدود کی خفا ظت ایک کھٹن مر حلہ تھا۔ سمندری دفاع کے ساتھ ان وسائل کو ہائیڈرگرافی سر وے کے لئے استعمال کر نا پاک بحریہ کے اس شعبہ میں جدت لانے کے عزم کی غمازی کرتا ہے۔
اس ضمن میں پاک بحریہ نے 1948ء میں اپنے ایک جنگی بحری جہاز کو سروے شپ میں تبدیل کر دیا۔ پا ک بحریہ کا ہائیڈرو گرافک ڈپارٹمنٹ سروے کے جہازوں پر مشتمل ہے۔ جس کا بنیادی مقصد سمندری چارٹس کی تشکیل ہے۔ اپنی بنیادی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ ہائیڈروگرفک ڈپارٹمنٹ چلانے کے فرائض بھی انجا م دے رہا ہے۔
علاوہ ازیں اس ادارے کے زیر انتطام ایک ٹرینگ سکول بھی موجود ہے جو ہائیڈرو گرافی کی تعلیم فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کے پاس اس وقت دو عدد سروے کے بحر ی جہا ز مو جود ہیں۔ جن کے نام بحر پیما اور بحر مسح ہیں۔ بحر مسح کو حال ہی میں پا ک بحریہ کے بحر ی بیڑے میں شا مل کیا گیا ہے۔ بحر مسح اس رجن کا جدید ترین سروے شپ ہے جو سٹیٹ آف دی آرٹ سروے آلا ت سے لیس ہے۔
پاکستان کے ہا ئیڈروگرافی کے انتظامات چلا نے کے ساتھ ساتھ یہ ادارہ Navarea-IX کی کوآرڈی نیشن کے فرائض بھی انجام دے رہا ہے۔ Navarea سولہ ملکو ں پر مشتمل ایک اتحاد ہے جس میں خلیج، بحراحمر، شمالی بحریہ عرب میں واقع ممالک شامل ہیں۔ پاک بحریہ کا ہا ئیڈروگرافی کا ڈپارٹمنٹ تمام معملومات کو ممبر ممالک اور اس علاقے میں سفر کر تے ہوئے بحر ی جہازوں تک پہنچانے کا ضامن ہے۔ معلومات کی بروقت ترسیل جہازوں کی حفاظت اور کسی بڑے نقصان کے خطرے کو کم کر دیتاہے۔
ہائیڈروگرافی کے شعبے میں پاک بحریہ کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ پاکستان کی بحری حدود میں اضافہ پاک بحریہ کے ہائیڈروگرافک ڈپارٹمنٹ کے بڑے کارنا موں میں سے ایک ہے۔ پاکستان اپنے ریجن میں وہ پہلا ملک ہے جس کی سمندری حدود میں دعوے کو کامیابی کے ساتھ تسلیم کیا گیا۔
پاکستان کے سمندری حدود میں اضافے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے نیشنل انسٹیٹوٹ نما اوشنو گرافی اور پا کستان بحریہ کے ہائیڈروگرافک ڈپارٹمنٹ کے سائنسدانو ں نے مل کر کا م کیا۔ نتیجے میں پاکستان کی سمندری حدود مین تقریباً 50 ہزار مر بع کلو میٹر کا اضافہ کر دیا گیا جو اس علا قے میں قدرتی وسائل کی تلاش میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
مزید براں یہ ادارہ با قاعدگی سے پاکستان کے سمندری علاقے کے چا رٹس کو اپ ڈیٹ کر تا ہے۔ پاکستان کے ساحلوں کے اطراف پورٹ محمد بن قا سم، گوادر اور اُورماڑہ اور دیگر بہت سے علا قوں کی نقشہ سازی کا سہرا بھی پاک بحریہ کے ہائیڈروگرافک ڈپارٹمنٹ کے سر جا تا ہے۔
اس ادارے نے ایران اور عمان کے ساتھ سمندری حدود کے تعین میں ایک اہم کردار ادا کیا۔2007 میں پاکستان بحریہ اور ہندوستان کے ہائیڈروفرافک ڈپارٹمنٹ نے سر کریک کے علاقے کا مشترکہ سروے کیا جس کا مقصد دونوں ممالک کے مابین سمندری حدود کے تنازعے کا پر امن حل نکالنا تھا۔
قومی سطح کے مختلف منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے پی این ایچ ڈی نے سا حلی علاقوں میں کامیاب سروے کر کے اپنا کر دارادا کیا۔ سمندر میں ہا ئیڈروگرافک سروے کی خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ اس ڈپا رٹمنٹ نے اندرون ملک میں موجود آبی راستوں کی بحالی کے لئے دریائے سندھ، نوشہرہ سے داود خیل اور میانوالی میں پا نی ذخیرہ کر نے کی گنجائش کو وسعت دینے کے لئے مختلف سروے کئے۔
سمندری پانی میں دخل کا راستہ ساحلی ایکو سسٹم اور انفرا سٹریکچر پہ ایک اہم اثر مر تب کرتا ہے۔ اس اہمیت کے پیش نظر پی این ایچ ڈی بھی قومی منصوبوں کا ایک اہم رکن ہو تا ہے۔ تاکہ وہ این آراو کے ساتھ مل کر اپنے تجربات سے فا ئدہ پہنچا سکے۔
پاک بحریہ سٹیک ہولڈر ہونے کے ناطے اس دن کو جوش و خروش سے منا تی ہے اور اس دن کو بہت سی سر گرمیوں کا انعقاد کرتی ہے بلکہ ہائیڈروگرافی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اس دن کو قدرت کی جانب سے مہیا کیا گیا ایک نا در مو قع سمجھتی ہے۔
ان سرگرمیوں میں نیوی گیشن کی حفاظت، سمندری ماحو ل کے تحفظ، ساحلی زون کے انتظام، سمندری مقامی ڈیٹا انفراسٹر یکچر، دفاعی اور سیکورٹی وسائل کی تلا ش اور بلیو اکانومی سے متعلق دیگر اقدامات پر روشنی ڈالنا شامل ہے۔