لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے پٹرول بحران کیس میں واضح کر دیا کہ پٹرول بحران کا ذمہ دار سیکرٹری پٹرولیم، پرنسپل سیکرٹری، چیئر پرسن اوگرا یا کوئی اور شخصیت ہوئی تو سب کا صفایا ہوگا، قانون کی گرفت سے کوئی نہیں بچ سکے گا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ پرنسپل سیکرٹری کے نہ آنے سے لگتا ہے کہ کوئی دستاویزات مکمل ہو رہی ہیں۔
اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ پرنسپل سیکرٹری کابینہ کے اجلاس میں ہیں، حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ حکومت نے مستقبل میں ایسے بحران کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں ؟ ملک میں پٹرول کا اتنا بڑا بحران آیا، حکومت بتائے اوگرا کے خلاف کیا اقدامات کئے گئے۔
چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے درآمدات مشکل ہوگئی تھی جس کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت سپیکر قومی اسمبلی سے مشاورت کرکے بتائے، کیوں نا حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی جائے، کمیٹی بحران، سٹوریج اور قیمتوں کے بڑھانے کے معاملے پر رپورٹ تیار کرے، اس کی ایک کاپی پارلیمنٹ اور ایک عدالت جمع کرائی جائے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا اگر سپیکر صاحب کمیٹی نہیں بناتے تو پھر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، دوسرا حل یہ ہوسکتا ہے کہ سی پی سی کے تحت عدالت ایک کمیشن مقرر کر دے۔ عدالت چیئر پرسن اوگرا کو جرمانے کی رقم ہائیکورٹ بار کے ہسپتال میں جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ درخواست پر مزید کارروائی 9 جولائی کو ہوگی۔