مظفرآباد: (دنیا نیوز) لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری آج یوم شہدائے کشمیر منا رہے ہیں، بھارتی مظالم کے خلاف مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں جن میں آزادی کی حمایت اور مقبوضہ کشمیر میں غاصب فوج کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
یوم شہدائے کشمیر پر آزادکشمیرسمیت مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں، مرکزی تقریب مظفرآباد کے وزیراعظم سیکرٹریٹ پر منعقد ہوئی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزادکشمیر کا کہنا تھا کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کے جزبہ آزادی کو نہیں دبا سکتے۔
یوم شہداء کی مناسبت سے مانکپیاں کیمپ میں بھی ریلی نکالی گئی جبکہ آزادی چوک سے کفن پوش کشمیریوں کے دستے نے بھی علمدار چوک تک مارچ کیا۔ شہداء کی یاد میں آزادکشمیر کے دیگر شہروں نیلم، ہٹیاں باغ، کوٹلی، میرپور، فارورڈ کہوٹہ اور بھمبھر میں بھی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔
یوم شہدائے کشمیر اس دن کی یاد دلاتا ہے جب ایک آذان بائیس لوگوں نے اپنی جان دے کر پوری کی، ایک پیغام جو کشمیری عوام کی رگوں میں لہو بن کر دوڑ رہا ہے، یوم شہدائے کشمیر، ڈوگرہ راج کے خلاف جدوجہد اور قربانی کی لازوال داستان ہے۔ 13 جولائی 1931 کو سرینگر سینٹرل جیل میں قید کشمیری نوجوا ن عبدالقدیر کے خلاف بغاوت کے مقدمے کی سماعت تھی۔ اس موقع پر ہزاروں کشمیری جیل کے باہر جمع ہو گئے، نماز ظہر کے وقت ایک کشمیری نوجوان نے آذان کی صدا بلند کی تو ڈوگرہ سپاہی نے گولی مار کر اسے شہید کر دیا۔
توحید کے پروانوں نے وہیں سے آذان کو آگے بڑھایا تو ڈوگرہ سپاہی بھی گولیاں برساتے رہے، ایک کے بعد ایک جوان جام شہادت نوش کرتا گیا لیکن آذان گونجتی رہی اور یوں 22 کشمیریوں نے اپنی جان دیکر آذان مکمل کی۔
کشمیری عوام کا ظلم کے خلاف نہ جھکنے کا یہ عہد آج نواسی سال بعد انتفادہ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ 90 کی دہائی میں تحریک آزادی کے فیصلے کن معرکے کا آغاز ہوا تو 5 اگست 2019 کے بعد اب بھارت سے آزادی کی یہ جنگ اپنے نقطہ عروج پر پہنچ چکی ہے۔ لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری آج یوم شہدائے کشمیر اس عہد کی تجدید کیساتھ منا رہے ہیں کہ بھارت کے غاصبانہ تسلط سے مکمل آزادی تک تکمیل پاکستان کی یہ جنگ پورے عزم کیساتھ جاری و ساری رہے گی۔