اسلام آباد: (دنیا نیوز) ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی مداخلت سے صوبہ پنجاب میں گندم کا ممکنہ بحران ٹل گیا ہے۔ انہوں نے سختی سے حکام کو ہدایت کی ہے کہ گندم درآمد کریں یا ذخیرہ مارکیٹ میں لائیں، عوام کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔
تفصیل کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کے زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں گندم کی مناسب قیمت پر فراہمی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا جائزہ اور قیمتوں پر قابو رکھنے کے حوالے سے اقدامات پر غور جبکہ چینی کی مناسب نرخوں پر دستیابی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبہ پنجاب کے تمام شہروں میں بیس کلو آٹے کا تھیلا 860 روپے پر فراہم اور اٹھارہ ہزار ٹن گندم روزانہ کی بنیاد پر ریلیز کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخواہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بیس فیصد آٹا بھجوایا جا رہا ہے۔ انہوں نے صوبے میں چینی کی دستیابی اور قیمتوں کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی۔ اس کے علاوہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے بھی گندم کی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے سختی سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں گندم کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کیا کرتے ہوئے سمگلنگ کی روک تھام کو بھی مکمل طور پر یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے ہدایات دیں کہ ملک بھر میں گندم اور آٹے کی وافر دستیابی کو یقینی بناتے ہوئے قیمتوں کو یکساں سطح پر لانے کے لئےبین الصوبائی کورارڈینیشن کو مزید بہتر کیا جائے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے چیف سیکرٹری سندھ کو ہدایت کی کہ مستقبل میں گندم اور آٹے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مصوبہ بندی کو جلد از جلد حتمی شکل دیں۔ملاوٹ کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی جاری رکھتے ہوئے اس ضمن میں کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔
عمران خان نے سندھ حکومت کو ہر صورت پیشگی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی ایک صوبے کی انتظامی نااہلی کا خمیازہ پورا ملک نہیں بھگت سکتا۔ سندھ حکومت گندم کا ذخیرہ بروقت مارکیٹ میں لائے۔
اجلاس میں تجویز دی گئی کہ سندھ اکتوبر تک گندم کا ذخیرہ مارکیٹ میں لائے گا جس پر وزیراعظم نے اسے رد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک بھر میں گندم بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی بروقت مداخلت سے پنجاب میں ممکنہ بحران ٹل گیا ہے۔ وزیراعظم نے واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی سندھ حکومت کے غلط فیصلے کا خمیازہ عوام بھگت چکے ہیں۔ وفاقی حکومت گندم درآمد کرے یا ذخیرہ مارکیٹ میں لائے، عوام کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔