اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ غیر ملکی ایئر لائنز میں کسی پاکستانی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں۔ ڈائریکٹر جنرل حسن ناصر نے سلطنت عمان کے ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن ریگولیشن کو خط لکھا کہ قومی ایئر لائن کے کسی پائلٹ کا لائسنس مشکوک یا جعلی نہیں، میڈیا اور سوشل میڈیا میں اس معاملے کو غلط طور پر اجاگر کیا گیا۔
خط میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے پائلٹس کو جاری کردہ لائسنس مستند ہوتے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ اتھارٹی کو یو اے ای، ویتنام ایئر لائن، بحرین ایئر، ملائشیا، ہانگ کانگ اور ترکش ایئر لائنز سے موصول ہونے والے 104 پاکستانی پائلٹس کے ناموں میں سے 96 پائلٹس کو کلیئر قرار دیا گیا ہے، مسافروں کی حفاظت سے متعلق ہمارے اقدامات اور اصولوں میں رعایت کی کوئی گنجائش نہیں، حقیقی میرٹ ہمارا اصول ہے۔
خط میں لکھا گیا کہ چند لائسنسوں کی تجدید نہ ہونے کا مسئلہ سامنے آنے پر وفاقی حکومت نے ہدایت کی تھی کہ ان پائلٹس کے لائسنسوں کی تجدید فرانزک سکروٹنی کے تحت چیک کی جائے۔ اس سکروٹنی کے عمل کے دوران ان پائلٹس کو کلیئرنس ہونے تک مشتبہ قرار دیا گیا اور انہیں فوری طور پر گراؤنڈ کردیا گیا تھا۔ ان پائلٹس کو پی سی اے اے رولز 1994 کے تحت اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔
خط میں کہا گیا کہ سینکڑوں پاکستانی پائلٹس دنیا بھر میں بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ساتھ فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی رانا مجتبیٰ نے اردو نیوز کو بتایا کہ بیرون ملک ہوائی کمپنیوں میں کام کرنے والے 95 فیصد پائلٹس کے لائسنس کلیئر قرار دے دیئے گئے ہیں۔