لاہور: (روزنامہ دنیا) چینی کی قیمتیں کنٹرول میں رکھنے اور منافع خوری روکنے کے لئے حکومت پنجاب نے جرمانے اور سزائیں بڑھانے کا اعلان کر دیا، نیا آرڈیننس تیار کرلیا گیا، جلد کابینہ اور گورنرسے منظوری کے بعد اطلاق ہوگا۔
چینی کی ذخیرہ اندوزی، سٹے بازی، منافع خوری میں ملوث شخص کو تین سال کی سزا بھگتنا ہو گی۔ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ میں مدد کرنے والے کو بھی تین سال قید اور 10 لاکھ تک جرمانہ بھگتنا ہو گا، چھاپے کے دوران گودام سے پکڑے جانے والے افراد کو 6 ماہ سے ایک سال تک کی سزا اور 1 سے 5 لاکھ تک جرمانہ ہو گا۔
پنجاب کے وزیر صنعت و تجار ت میاں اسلم اقبال کا کہنا ہے کہ ضبط کئے گئے مال کا 50 فیصد جرمانہ کیا جائے گا، چینی کی ذخیرہ اندوزی، منافع خوری، سٹے بازی ناقابل ضمانت جرم تصور ہو گا۔ کمپنی یا ادارے کے ملوث ہونے کی صورت میں تمام ڈائریکٹرز، مشترکہ مالکان اور افسر ذمہ دار تصور ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ چینی کا کاروبار کرنے والے سٹاک کی مکمل تفصیل ڈپٹی کمشنر کو دینے کے پابند ہوں گے۔ چینی کی پیداوار، سٹاک، خریداری، برآمد، درآمد کا تمام ریکارڈ دینا ہوگا، مقررہ وقت میں سٹاک نہ اٹھانے کی صورت میں چینی کی قیمت میں ردوبدل کا ذمہ دار تصور کیا جائے گا۔
تیار آرڈیننس کے مطابق ڈپٹی کمشنر تمام سٹاک قبضے میں لے کر نیلامی کروانے کا مجاز ہو گا، مخبری پر بغیر وارنٹ چھاپے اور گرفتاری کا اختیار ہو گا، 30 دن کے اندر کیس کا ٹرائل مکمل کیا جائے گا، آرڈیننس کے تحت کی گئی کارروائی کو چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، چینی کی خریداری پر 15 دن کے اندر سٹاک اٹھانا ہوگا۔