اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال سنبھلنے پر اپنی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عوام پر زور دیا ہے کہ عید الاضحیٰ اور محرم الحرام میں احتیاط نہ کی تو وبا دوبارہ پھیل سکتی ہے۔
وزیراعظم کا وبائی صورتحال سے قوم کو آگاہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سب کو سمجھنا چاہیے کہ کورونا وائرس سے دنیا ابھی سیکھ رہی ہے۔ ابھی تک وبا کے علاج کے لیے ویکسین نہیں آئی۔ آگے بھی چیلنجز ہیں، ہمیں احتیاط کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد کم ہوئی ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جہاں وبا پر قابو پا لیا گیا ہے۔ گزشتہ تین دن کے دوران پاکستان میں کورونا سے انتہائی کم ہلاکتیں ہوئیں، ہسپتالوں میں بوجھ کافی حدتک کم ہو چکا ہے۔ تاہم ہمیں آئندہ بھی سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا شوگر کمیشن رپورٹ پر ایف بی آر، نیب، ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور یورپ کے حالات مختلف ہیں لیکن اس کے باجود ہمارے اوپر دباؤ تھا کہ سخت لاک ڈاؤن لگایا جائے۔ جن کے پاس وسائل تھے انہوں نے ہم پر بڑی تنقید کی لیکن یہ بات جاننا ضروری ہے کہ غربت کے شکار ملکوں میں کرفیو نہیں لگایا جا سکتا۔ آج دنیا بھی مان رہی ہے کہ فوری لاک ڈاؤن ناممکن ہے۔
کورونا وائرس بارے حکومتی پالیسی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ اثر غریب طبقے پر پڑا۔ بھارت نے سخت لاک ڈاؤن کیا لیکن وہاں پر کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔ وہاں کا نچلا طبقہ بالکل پس گیا۔ اس کے مقابلے میں ہم نے اپنی غریب عوام کیلئے احساس کیش پروگرام شروع کیا۔
عمران خان نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا تو ہم پر سخت تنقید کی گئی لیکن پالیسی انتہائی کامیاب رہی، اللہ کا شکر ہے ہمارا فیصلہ درست تھا۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ لوگوں کو کورونا اور بھوک سے بھی بچانا ہے۔ آج پاکستان ان چند ملکوں میں سے ہے جہاں وبا پر قابو پا لیا گیا ہے۔ مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے۔
تاہم انہوں نے عوام کو احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے کی تلقین کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ ابھی ہمیں کورونا وائرس سے مزید چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے آسٹریلیا اور سپین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں احتیاط نہ کرنے سے کیسز کی تعداد دوبارہ بڑھی، اگر ہم نے بھی ایسا کیا تو کیسز دوبارہ بڑھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی سمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی دنیا تسلیم کرنے پر مجبور
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے منفی اثرات کو کم کرنے میں وزیراعظم عمران خان کی سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کی دنیا بھر نے تعریف کی۔ آج سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو ناصرف سراہا جا رہا ہے بلکہ اس طرز پر عمل پیرا ہو کر معیشت کی بحالی کی جانب بیشتر ممالک گامزن ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کورونا کی صورت میں عالمی سطح پر بڑا چیلنج آیا، وبا کا پھیلاؤ روکنا اور معاشی سرگرمیاں بحالی کرنا حکومتوں کی ترجیح ہے۔ کورونا نے جہاں مضبوط معیشتوں کو متاثر کیا وہیں ترقی پذیرممالک کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔
اس دوران پاکستان نے سب سے قابل عمل راستہ اختیار کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود دورس فیصلے کیے۔ انہوں نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عملدرآمد کا دلیرانہ قدم اٹھایا۔ جس سے ناصرف وبا کے پھیلاؤ میں واضح کمی آئی بلکہ معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور بے روزگار طبقے کو حوصلہ ملا۔
وزیراعظم عمران خان نے کورونا سے نمٹنے کا واحد حل سمارٹ لاک ڈاؤن کو قرار دیا اور احتیاطی تدابیرکے ساتھ معاشی سرگرمیوں کی اجازت دی۔
وقت کے ساتھ وزیراعظم پاکستان کے بڑے فیصلے نے اپنی اہمیت ثابت کی اور دنیا بھی اسے تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئی، بیشتر ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے عمران خان کی صحت اور ذرائع معاش میں توازن پیدا کرنے حکمت عملی کی حمایت کی جس کامقصد غربت اوربھوک سے زیادہ اموات کے خطرات سے بچانا تھا۔
ملک میں نادار اور مستحق طبقے کےلئے نقد رقوم کی صورت میں بروقت اور شفاف ریلیف پیکج کوبھی اقوام عالم نے ایک بڑا اقدام قراردیا۔ جس کے ذریعے ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائدمتاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کی گئی۔
کورونا کے باعث درپیش سنگین صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی متوازن حکمت عملی کو دنیابھرکے میڈیا اور معروف سائنسدانوں نے بھی سراہا۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کی موثر کورونا پالیسی کو سراہا گیا، 6 جو لائی کو سربراہ عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر ٹیڈروس ایدہانوم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا کہ پاکستان میں جون کے آغاز سے کورونا کیسز میں کمی دیکھ کر خوشی ہوئی۔ انہوں نے کورونا کے مقابلے کے لئے مضبوط سرویلنس کو بھی سراہا۔
امریکی ادارے بلوم برگ نے بھی سمارٹ لاک ڈاؤ ن کی پالیسی کو امیدکی واحد کرن قرار دیا ہے۔ جس کے ذریعے ویکسین کے آنے تک دنیا میں معمول کی زندگی کی جانب لوٹاجاسکتاہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق نوبل انعام یافتہ سائنسدان میخائل لیوٹ نے مئی میں خبردار کیاتھا کہ لاک ڈاؤن سے جتنی جانیں بچانا مقصود ہے اس سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ لوگوں کوگھروں میں بندکرنے کافیصلہ سائنسی اصولوں کی بجائے خوف میں مبتلا ہو کر کیا گیا ہے۔
امریکی کمپنی مائیکرو سافٹ کے سربراہ بل گیٹس نے 29 اپریل کو ٹیلیفون پر وزیراعظم عمران خان کی کورونا کے خلاف پالیسی کی تعریف کی۔
کورونا کے دوران مکمل اور طویل لاک ڈاؤن سے کئی عالمی ادارے بھی متفق نہیں۔ آکسفیم کے مطابق بھارت ،جنوبی افریقا اوربرازیل جیسے اوسط آمدن والے ممالک میں بھوک کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ کروڑوں لوگ غربت کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کے مکمل لاک ڈاؤن کےباعث لاکھوں افراد بھوک کا شکار اور 40 ملین بیروزگار ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں سمارٹ لاک ڈاؤن پرعمل درآمد کے سبب آج صورتحال یہ ہے کہ ملک میں کورونا کے ایکٹو کیسز کی تعداد 30 ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔
لاہور کے 7 بڑے ہسپتال کورونا کے کورونا مریضوں سے خالی ہو گئے ہیں۔ شہر کے پانچ سرکاری اور 19 نجی ہسپتالوں میں صرف 153 مریض باقی رہ گئے ہیں۔
ملک میں کوروناکیسز میں نمایاں کمی اس بات کی غماز ہے کہ حکومت کے بروقت فیصلے نے جہاں وبا کے پھیلاؤ کو کم کیا وہیں معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے متاثرہ طبقے کو بڑی حدتک ریلیف ملا ہے۔