لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان نے چین کی ووہان لیب کے پاکستان میں خفیہ آپریشن کی خبروں کو من گھڑت اور حقائق کے برعکس قراردیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
دفتر خارجہ نے آسٹریلوی نیوز ادارے میں شائع ہونے والی اس خبر کو جعلی قرار دے دیا ہے جن میں ووہان لیب کی پاکستان میں مبینہ طور پر خفیہ کارروائیوں سے متعلق بتایا گیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے اور نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے جھوٹ بیان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریلوی نیوز ادارے کلیکزون کی رپورٹ میں نامعلوم انٹیلیجنس ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین کے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی نے بھارت اور مغربی حریفوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائی کے ایک حصے کے طور پر پاکستان میں آپریشنز قائم کیے۔
23 جولائی کو شائع ہونے والی اس رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ یہ خفیہ سہولت مبینہ طور پر اینتھراکس جیسے پیتھوجنز بنارہی ہے جسے بائیولوجیکل جنگ میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے آج جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی بائیو سیفٹی لیول 3 (بی ایس ایل 3) لیبارٹری کے حوالے سے کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے، پاکستان اعتماد سازی کے اقدامات کے سلسلے میں بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں کے کنونشن (بی ٹی ڈبلیو سی) کو اس سہولت کے بارے میں معلومات شیئر کر رہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سہولت کا مقصد ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (آر اینڈ ڈی) کے ذریعے ابھرتے ہوئے صحت کے خطرات، نگرانی اور بیماریوں سے پھیلنے والی تحقیقات سے متعلق تشخیصی اور حفاظتی نظام میں بہتری لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی بی ٹی ڈبلیو سی ذمہ داریوں کی سختی سے پابندی کرتا ہے اور رکن ریاستوں کے کنونشن پر مکمل تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط تصدیق کے طریقہ کار اپناتے ہوئے سب سے مخیر حمایتی رہا ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سہولت کے بارے میں تاثرات ڈالنے کی کوشش مضحکہ خیز ہے، خاص طور پر کورونا وائرس کی وبا کے دوران جس کی وجہ سے بیماریوں کے حوالے سے نگرانی اور کنٹرول کے حوالے سے بہتر تیاری کی ضرورت پیدا ہوئی ہے۔
ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی پر سوالات اپریل میں اٹھے تھے جب امریکا نے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا کہ وائرس اصل میں وائرولوجی انسٹی ٹیوٹ میں پیدا ہوا تھا۔
اعلیٰ بائیو سیفٹی سیکیورٹی والے ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی، چین کے شہر ووہان میں قائم ہے، یہ شہر دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس کا مرکز ہے۔
چینی سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر ایک مارکیٹ میں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا تاہم اس سہولت کے وجود نے سازشی نظریات کو ہوا دی کہ وائرس ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی سے پھیلا خاص طور پر اس کی پی 4 لیبارٹری جو خطرناک وائرس سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
لیبارٹری کے ڈائریکٹر یوان زیمنگ نے کہا تھا کہ ایسی کوئی وجہ نہیں کہ یہ وائرس ہم نے بنایا۔ انہوں نے انگریزی زبان کے ریاستی نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کو بتایا کہ ان کا کوئی عملہ اس وائرس سے متاثر نہیں ہوا تھا۔ پورا انسٹی ٹیوٹ کورونا وائرس سے متعلق مختلف شعبوں میں تحقیق کر رہا ہے۔
دوسری جانب چین کے سفارتخانے نے ایسی خبروں پر سخت ردعمل جاری کیا ہے، ٹویٹر پر جاری بیان میں چینی سفارتخانہ نے کہاکہ حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری بارے خبر انتہائی گمراہ کن ہے۔
چینی سفارتخانے کے مطابق پاکستان اور چین کے مابین حیاتیاتی ہتھیاروں پر کوئی تحقیق نہیں ہو رہی۔چین من گھڑت جھوٹی، غیر ذمہ دارانہ خبر کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ خبر پاک، چین تعلقات کو نقصان پہنچانے کیلئے گھڑی گئی، چین حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیاروں کے کنونشن کا سختی سے پابند ہے۔