وزیراعظم عمران خان کی سمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی دنیا تسلیم کرنے پر مجبور

Last Updated On 26 July,2020 01:07 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) کورونا وائرس کے منفی اثرات کو کم کرنے میں وزیراعظم عمران خان کی سمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی سے دنیا بلکہ میڈیا اور معروف سائنسدانوں نے تعریف کی۔ یہی وجہ ہے کہ آج سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو نہ صرف سراہا جا رہا ہے بلکہ اس طرز پر عمل پیرا ہو کر معیشت کی بحالی کی جانب بیشتر ممالک گامزن ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کورونا کی صورت میں عالمی سطح پر بڑا چیلنج آیا، وبا کا پھیلاؤ روکنا اور معاشی سرگرمیاں بحالی کرنا حکومتوں کی ترجیح ہے، کورونا نے جہاں مضبوط معیشتوں کو متاثر کیا وہیں ترقی پذیرممالک کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔

اس دوران پاکستان نے سب سے قابل عمل راستہ اختیار کیا، وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود دورس فیصلے کیے۔ انہوں نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عملدرآمد کا دلیرانہ قدم اٹھایا۔ جس سے نہ صرف وبا کے پھیلاؤ میں واضح کمی آئی بلکہ معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور بے روزگار طبقے کو حوصلہ ملا۔

وزیراعظم عمران خان نے کورونا سے نمٹنے کا واحد حل سمارٹ لاک ڈاؤن کو قرار دیا اور احتیاطی تدابیرکے ساتھ معاشی سرگرمیوں کی اجازت دی۔

وقت کے ساتھ وزیراعظم پاکستان کے بڑے فیصلے نے اپنی اہمیت ثابت کی اور دنیا بھی اسے تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئی، بیشتر ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے عمران خان کی صحت اور ذرائع معاش میں توازن پیدا کرنے حکمت عملی کی حمایت کی جس کامقصد غربت اوربھوک سے زیادہ اموات کے خطرات سے بچانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے اموات میں مسلسل کمی، مہلک وائرس نے 24 افراد کی جان لے لی

ملک میں نادار اور مستحق طبقے کےلئے نقد رقوم کی صورت میں بروقت اور شفاف ریلیف پیکج کوبھی اقوام عالم نے ایک بڑا اقدام قراردیا۔ جس کے ذریعے ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائدمتاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کی گئی۔

کورونا کے باعث درپیش سنگین صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی متوازن حکمت عملی کو دنیابھرکے میڈیا اور معروف سائنسدانوں نے بھی سراہا۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کی موثر کورونا پالیسی کو سراہا گیا، 6 جو لائی کو سربراہ عالمی ادارہ صحت ڈاکٹر ٹیڈروس ایدہانوم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا کہ پاکستان میں جون کے آغاز سے کورونا کیسز میں کمی دیکھ کر خوشی ہوئی۔ انہوں نے کورونا کے مقابلے کے لئے مضبوط سرویلنس کو بھی سراہا۔

امریکی ادارے بلوم برگ نے بھی سمارٹ لاک ڈاؤ ن کی پالیسی کو امیدکی واحد کرن قرار دیا ہے۔ جس کے ذریعے ویکسین کے آنے تک دنیا میں معمول کی زندگی کی جانب لوٹاجاسکتاہے۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق نوبل انعام یافتہ سائنسدان میخائل لیوٹ نے مئی میں خبردار کیاتھا کہ لاک ڈاؤن سے جتنی جانیں بچانا مقصود ہے اس سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ لوگوں کوگھروں میں بندکرنے کافیصلہ سائنسی اصولوں کی بجائے خوف میں مبتلا ہو کر کیا گیا ہے۔

امریکی کمپنی مائیکرو سافٹ کے سربراہ بل گیٹس نے 29 اپریل کو ٹیلیفون پر وزیراعظم عمران خان کی کورونا کے خلاف پالیسی کی تعریف کی۔

کورونا کے دوران مکمل اور طویل لاک ڈاؤن سے کئی عالمی ادارے بھی متفق نہیں۔ آکسفیم کے مطابق بھارت ،جنوبی افریقا اوربرازیل جیسے اوسط آمدن والے ممالک میں بھوک کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ کروڑوں لوگ غربت کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔

آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کے مکمل لاک ڈاؤن کےباعث لاکھوں افراد بھوک کا شکار اور 40 ملین بیروزگار ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں سمارٹ لاک ڈاؤن پرعمل درآمد کے سبب آج صورتحال یہ ہے کہ ملک میں کورونا کے ایکٹو کیسز کی تعداد 30 ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔

لاہور کے 7 بڑے ہسپتال کورونا کے کورونا مریضوں سے خالی ہو گئے ہیں۔ شہر کے پانچ سرکاری اور 19 نجی ہسپتالوں میں صرف 153 مریض باقی رہ گئے ہیں۔

ملک میں کوروناکیسز میں نمایاں کمی اس بات کی غماز ہے کہ حکومت کے بروقت فیصلے نے جہاں وبا کے پھیلاؤ کو کم کیا وہیں معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے متاثرہ طبقےکو بڑی حدتک ریلیف ملاہے۔

Advertisement