اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) سینیٹ فنکشنل کمیٹی نے 'ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ بل ' ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا، دوران حراست تشدد کرنے پر 3 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، اگر ذمہ دار شخص تشدد روکنے میں ناکام ہو تو اسے پانچ سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، دوران حراست موت یا جنسی زیادتی پر قانون کے مطابق سزا، 30 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، خاتون کو کوئی مرد حراست میں نہیں رکھے گا، تشدد کے ذریعے لیا گیا بیان ناقابل قبول ہوگا۔
کمیٹی نے بچوں کی گھریلو مشقت کو خطرناک مزدوری قرار دینے کا نو ٹیفکیشن جاری نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے پر سیکرٹری قانون و سیکرٹری داخلہ کو طلب کرلیا۔ ایوان بالا کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں گھروں میں کام کرنے والے 14 سال سے کم عمر بچوں کی مزدوری کو غیر قانونی قرار دینے کے حوالے سے کیبنٹ کے فیصلے کے باوجود نوٹیفکیشن میں تاخیر کے حوالے سے وزارت داخلہ سے بریفنگ کے علاوہ سینیٹر شیری ر حمن کے پرائیویٹ ممبر بل ‘‘ٹارچر اینڈ کسٹو ڈیل ڈیتھ بل 2020’’ کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا بیورو کریسی کام کرنے کے بجائے حیلے بہانوں سے کام لے رہی ہے، وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا یہ حکومت کا اچھا بل ہے جو بچوں کی بہتری کیلئے ہے مگر بیور و کریسی کام کرنے کے بجائے حکومت کے اچھے کاموں کو متاثر کر رہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بہتر یہی ہے کہ کمیٹی کا آج ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس طلب کر کے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری قانون سے بریفنگ لی جائے تاکہ اس قانون کا جلد سے جلد نوٹیفکیشن کرایا جا سکے۔
کمیٹی نے تمام تجاویز کا جائزہ لیا اور اراکین کمیٹی کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم کے ساتھ بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا جس کی رپورٹ سینیٹ اجلاس میں پیش کی جائے گی، کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز عائشہ رضا فاروق، شاہین خالد بٹ، محمد عثمان خان کا کڑ، کشو بائی کے علاوہ وزیر انسانی حقوق شیر یں مزاری، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔