لاہور: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی، دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ عدالت نے 27 اگست کو وکلاء سے دلائل طلب کرلیے جبکہ گواہوں کو شہادتوں کے لیے بلالیا۔
احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چودھری نے رمضان شوگر ملز کیس پر سماعت کی۔ قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ جیل حکام کی جانب سے حمزہ شہباز کو بھی پیش کیا گیا۔
دوران سماعت شہباز شریف کے وکلاء نے فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کی اور استدعا کی کہ تیاری کے لئے مہلت دیں اور فرد جرم کی کارروائی موخر کی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ کیس فرد جرم کی کارروائی کیلئے فکس ہے، ہم کوئی سرپرائز نہیں دے رہے، آج 10 گھنٹے دلائل دیں، عدالت دلائل کو سنے گی۔
اپوزیشن لیڈر کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ صدر مملکت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر رکھا ہے، شہباز شریف نے اسلام آباد جانا ہے، جانے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ شہباز شریف پر فرد جرم عائد ہونی ہے، وہ ادھر رہیں، اپوزیشن لیڈر اگر بیٹھنا چاہتے ہیں تو بیٹھ جائیں۔
صدر مسلم لیگ ن دوران سماعت کمرہ عدالت میں کرسی پر بیٹھے رہے۔ شہباز شریف نے عدالت کے روبرو کہا کہ اپنے دور حکومت میں کھربوں روپے کے منصوبے شروع کئے، خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں، نیک نیتی کے ساتھ کام کیا ہے، مجھے 15، 20 کروڑ روپے کے گندے نالے کے کیس میں پھنسایا جا رہا ہے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی۔ لیگی کارکنوں نے شہباز شریف کی گاڑی روک کر نعرے بازی کی اور حمزہ شہباز کی تصویر والی ماسک پہن کر احتجاج بھی کیا، پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔