لاہور: (دنیا نیوز) تبدیلی سرکار کے دو سال مکمل ہو گئے، اس کے باوجود بلدیاتی انتخابات ہوئے نہ بلدیاتی ادارے کسی ایک میگا پراجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے۔
بزدار سرکار کو دو سال محکمہ بلدیات کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گئے۔ دو سال میں لاہور کو24 ارب جبکہ صوبہ بھر کے اضلاع کو 140 ارب روپے سے زائد کا بجٹ ملا مگر ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ صرف تنخواہوں ،پنشن، قومی و مذہبی تہواروں کی نذر ہو گیا۔ محکمہ بلدیات دوسال کے دوران صرف دعوؤں اوروعدوں تک ہی محدود رہا، صرف پنجاب حکومت نے بلدیاتی ایکٹ 2013ء کو ختم کر کے 2019ء نافذ کیا تاہم محکمہ بلدیات نے نئے بلدیاتی ایکٹ میں چھ بار ترامیم کا حصہ ضرور ڈالا۔
اسی طرح بلدیاتی ایکٹ 2019ءکے تحت یونین کونسلز کو ختم کر دیا گیا اور شہری طلاق اور اموات کے سرٹیفکیٹ کےحصول کےلیے خوار ہو گئے جبکہ شعبہ تعمیرات و پلاننگ کا ای بلڈنگ پلان نافذ ہونے کے باوجود سست روی کا شکار ہے۔ عوام نے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کو زبانی جمع خرچ قرار دیدیا۔
سیکرٹری بلدیات پنجاب احمد جاوید قاضی کا کہنا ہے کہ محکمہ بلدیات کے پاس میگا پراجیکٹ نہیں ہوتے مگر 23 ارب روپے کی لاگت سے بنیادی سہولتوں کے منصوبے جاری ہیں۔
لاہور میں موجود لاری اڈہ کی ترقیاتی سکیمیں تاحال التواء کا شکار ہے، مختلف مقامات پر اسٹیٹ آف دی آرٹ ایک ارب کی 11 پارکنگ سائٹس کے منصوبے بھی حکومتی توجہ کے منتظر ہیں۔ 50 مقامات پر پبلک ٹوائلٹس کا منصوبہ اور سٹریٹ لائٹس کی خریداری سمیت انفراسٹرکچر کی متعدد سکیمیں ادھوری ہیں۔
چیف کارپوریشن آفیسر سید علی عباس بخاری نے نشاندہی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں اس سال ڈیڑھ سو سے زائد ترقیاتی سکیموں کے فنڈز لگائے گئے۔ کام شروع ہیں پیچ ورک روزانہ کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔ شہریوں کو امید ہے کہ محکمہ بلدیات عوامی مفاد کے کاموں میں مزید سستی نہیں برتے گا۔