اسلام آباد: (دنیا نیوز) چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت پر توہین عدالت کیس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی امین اسلم، وزیرمملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت مانگ لی۔ چیئرمین سی ڈی اے نے معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی انہوں نے ریمارکس دئیے کہ جس طرح چڑیا گھر میں غفلت ہوئی، لگتا ہے پوری ریاست ایسے ہی چل رہی ہے، نیا وائلڈ لائف بورڈ گزٹ میں چھپا نہیں اور پرانے نوٹیفکیشن میں وزیراعظم بھی رکن ہیں، لیکن ان کو تو معلوم بھی نہیں ہوگا کہ چڑیا گھر میں کیا ہوا ؟ کیوں نہ جانوروں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو انہیں پنجروں میں 2، 2 گھنٹے کیلئے بند کر دیں ؟۔
عدالت نے استفسار کیا کیا تمام بورڈ ممبران نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرا دیا ؟ دوران سماعت وزیر اعظم کے معاون خصوصی امین اسلم اور وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے جواب کیلئے مہلت مانگ لی جبکہ چیئرمین سی ڈی اے نے جمع کرائے گئے جواب میں معاملے سے لا تعلقی کا اظہار کر دیا، بطور ممبر وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ غیر مشروط معافی قبول کرنے اور شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ با اثر بورڈ ممبران ذمہ داری سے جان چھڑا کر چھوٹے ملازمین کو آگے کر دیتے ہیں جو افسران ہیں وہ نان آفیشلز پر تمام ذمہ داری ڈال دیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے ذمہ داری لی اور جب چیزیں غلط ہو گیئں تو انہوں نے کہا ہماری تو ذمہ داری ہی نہیں تھی، اگر بے زبانوں کے ساتھ یہ ہو رہا ہے تو عام لوگوں کا کیا حال ہو گا۔ عدالت نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی امین اسلم، وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل اور تمام وائلڈ لائف بورڈ ممبران سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کر دی۔