کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں مون سون کی شدید اور ریکارڈ بارشوں کے دوران مختلف واقعات میں پچیس افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق شہر کے علاقہ گلستان جوہر میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعے میں ایک اپارٹمنٹ کی بیرونی دیوار گرنے کے باعث خواتین اور بچوں سمیت سات افراد جاں بحق ہو گئے۔
مزید اٹھارہ افراد دیوار اور چھت گرنے ڈوبنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں جاں بحق ہوئے۔ تباہ کن بارشوں کے نتیجے میں شہر کے بیشتر علاقے زیر آب آگئے ہیں۔
شہر کے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی ہے جبکہ لوگوں کی ایک کثیر تعداد سڑکوں اور انڈر پاسز پر جمع ہونے والے پانی میں پھنس کر رہ گئی ہے۔
ادھر کراچی والوں کے لئے ایک اور آزمائش منتظر ہے۔ بارشوں کے بعد جگہ جگہ کھڑے ہونے والے پانی اور جا بجا پھیلے کچرے کی آمیزش سے اٹھنے والے تعفن سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ منڈلانے لگا ہے۔
نکاسی آب کا نہ ہونا متعقلہ اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ حکام بروقت انتظامات کرنے میں بری طرح ناکام رہے۔ شہریوں کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ حکومتی کار پرداز محض بیانات اور دشنام طرازیوں کا سہارا لیتے رہے جبکہ شہریوں کی داد رسی کے لئے کوئی عملی اقدامات نہ کئے جا سکے۔
کورونا وائرس پر کسی حد تک قابو پا لینے کے دعوؤں کے بعد ڈینگی ایک بار پھر سر اٹھانے کے لئے تیار ہے جبکہ شہر میں کچرے اور بارشی پانی کے جمع ہونے کے بعد اسہال، گیسٹرو، آنکھوں اور جلدی امراض کے لئے بھی سٹیج سج چکا ہے۔
سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے شہر کے ہسپتالوں پر پہلے ہی بوجھ ہے۔ حکومت نے موجودہ صورتحال کے تدارک کے لئے بروقت اور احسن اقدامات نہ کئے تو بیماریوں کو پھیلنے سے نہیں روکا جا سکے گا۔