دادو: (دنیا نیوز) دریاؤں میں سیلاب سے پہلے ہی سندھ کی جھیلیں، سیم نالے اور برساتی ندیاں بپھرنے لگیں، ضلع دادو میں واقع منچھر جھیل میں پانی کا شدید دباؤ ہے اور دروازہ ٹوٹنے کے بعد دانستر واہ سے پانی کا رساؤ شروع ہوگیا ہے۔ خوف و ہراس پھیلنے کے بعد منچھر جھیل کے قریبی دیہات سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی۔
ضلع میرپور خاص کے علاقے نوکوٹ کے سیم نالے کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا جس سے نوکوٹ شہر کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ قریبی دیہات سے لوگوں نےنقل مکانی شروع کردی ہے۔ نوکوٹ شہر کو بچانے کیلئے پشتوں پر ریت کی بوریوں سے بند باندھنے کا کام شروع کردیا گیا۔
منچھر جھیل سے ملحقہ دانستر واہ کا دروازہ آر ڈی 62 کے مقام پر پانی کے دباؤ کے باعث ٹوٹ گیا جس کے بعد وہاں سے پانی کا رساؤ شروع ہوگیا ہے اور بوبک شہر اور سیہون ائیر پورٹ کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ یونین کونسل بوبک، جعفر آباد ، واہڑ ، آئل ریفائنری سمیت سیکڑوں دیہاتوں کے بھی زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔
خوف وہراس پھیلنے کے باعث مقامی آبادی نے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی شروع کردی ہے ۔
ڈپٹی کمشنر جامشورو فرید مصطفیٰ کا کہناہے کہ ٹوٹے دروازے کی مرمت کا کام جاری ہے۔
منچھر کنٹرول روم کےمطابق پہاڑی ندی نالوں کا پانی شامل ہونے کےبعد منچھر جھیل کی سطح میں 6 فٹ اضافہ ہوا۔ جھیل میں پانی کا ڈیڈ لیول 120 فٹ تک ہے جبکہ منچھر جھیل میں پانی کی موجودہ سطح 116 اعشاریہ 8 ہے۔