کراچی: (دنیا نیوز) سندھ میں بدترین بارشوں اور خراب ہوتی صورتحال کے بعد صوبائی حکومت نے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ میں بارشوں کے باعث ہر طرف تباہی مچی ہوئی ہے، صرف کراچی میں 90 سال کی بارشوں کا ریکارڈٹوٹ گیا کچھ علاقوں میں تاحال پانی موجود ہے، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ صوبائی حکومت نے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیدیا ہے۔
#SindhGovt has declared 20 districts of Sindh to be calamity affected under the Sindh Calamities Act of 1958 pic.twitter.com/x89F3C7GsC
— SenatorMurtaza Wahab (@murtazawahab1) August 29, 2020
نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت سندھ نے سندھ نیشنل کلامیٹیس (پروینشن اینڈ ریلیف) ایکٹ 1958 کے سیکشن 3 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کے تحت مذکورہ اضلاع کو آف زدہ علاقے قرار دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کراچی کے جن 6 علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے، ان میں کراچی ساؤتھ، کراچی ویسٹ، کراچی ایسٹ، کراچی سینٹرل، کورنگی کراچی، ملیر کراچی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے تمام گلیاں صاف چاہئیں، لوگ کہتے ہیں حکومت نظر نہیں آتی: وزیراعلیٰ سندھ
سندھ حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق حیدر آباد ڈویژن کے علاقوں میں حیدر آباد، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، جامشورو، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، مٹیاری، دادو شامل ہیں۔
سینٹیر مرتضیٰ وہاب کے مطابق میر پور خاص کے علاقے میر پور، عمر کوٹ اور تھرپارکر کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ دیگر علاقوں میں شہید بینظیر آباد، سانگھڑ شامل ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں 30 اگست سے مون سون کے ساتویں سپیل کی انٹری ہو گی، بارش برسانے والا ہوا کا کم دباو موجود ہے، مشرقی سندھ میں مون سون ہوائیں داخل ہوگئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ٹھٹھہ، بدین، دادو، تھرپارکر، سانگھڑ سمیت دیگر اضلاع میں بارش کاامکان ہے۔ زیریں سندھ کےنشیبی علاقے دوبارہ زیرآب آنےکا خدشہ ہے ۔ شہرقائد میں30اور31اگست (اتوراور پیر) گرج چمک کے ساتھ بارش کاامکان ہے۔ شہر کے مختلف مقامات پر موسلا دھار بارش بھی ہو سکتی ہے تیز بارش کے پیش نظر ایک بار پھر اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بارشوں سے کراچی کے عوام کو درپیش تکالیف کا احساس ہے، وفاقی و صوبائی حکومت مل کر مسائل کے حل کیلئے کام کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی و صوبائی حکومت ملکر کراچی کے مسائل کے حل کیلئے کام کریں گی: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا اس مشکل گھڑی میں ایک مثبت پیشرفت بھی سامنے آئی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر کراچی کے 3 بڑے مسائل کے حل کیلئے کام کریں گی، نالوں کی مکمل صفائی کیساتھ تجاوزات کو ہٹایا جا رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کوڑا کرکٹ اور نکاسی آب کے مسئلے کا مستقل حل نکالیں گے، کراچی کے عوام کو پینے کے پانی کی فراہمی کا مسئلہ حل کریں گے۔
دوسری طرف وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بارش کے بعد بیشتر علاقوں میں ابھی بجلی بحال نہ ہوئی، مجھے تمام گلیاں صاف چاہئیں، لوگ کہتے ہیں حکومت نظر نہیں آتی۔
وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کراچی کی صورتحال پر اجلاس ہوا جس میں مراد علی شاہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کے الیکٹرک کے 1900 فیڈرز میں سے 170 بحال ہونے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کچھ مقامات پر پانی کھڑا ہے، کلیئر کرا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی بارشیں: پاک فوج نے شاہراہ فیصل پر انڈر پاس کلیئر کر دیا
مراد علی شاہ نے کہا ضلع جنوبی کے بیشتر علاقوں سے پانی کیوں نہیں نکالا گیا ؟ کے ایم سی کا اربن ڈیزاسٹر رسپانس یونٹ متحرک نظر نہیں آیا، باتھ آئی لینڈ، کلفٹن کے مختلف بلاکس میں پانی موجود ہے، 10 ویں محرم پر جلوس کے راستے کلیئر ہونے چاہئیں۔
دریں اثناء شہر قائد میں ہونے والی تاریخ کی بدترین بارش کے بعد پاک فوج اور نیوی امدادی کاموں میں مصروف ہے۔ جہاں پر شاہراہ فیصل پر انڈر پاس کلیئر کر دیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق کراچی میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں آرمی اور نیوی کی ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ امدادی کارروائیوں کے دوران پاک آرمی نے شاہراہ فیصل پر انڈر پاس کلیئر کر دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے شاہراہ فیصل پر ٹریفک رواں کر دی ہے، آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج پانی میں پھنسی گاڑیاں بھی کلیئر کر رہی ہے، کراچی ایئر پورٹ بھی امدادی کام جاری ہیں بکہ زیرآب علاقوں میں نکاسی کاعمل بھی جاری ہے۔ پاک فوج کی امدادی موبائل ٹیمیں متحرک ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق قیوم آباد، سرجانی اور سعدی ٹاؤن میں 3 آرمی فیلڈ میڈیکل مراکز کام کررہے ہیں، آرمی ڈاکٹرز اور طبی عملہ متاثرین کو سہولیات فراہم کر رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی 36 ایمرجنسی موبائل میڈیکل ٹیمیں کام کر رہی ہیں، پاک فوج کے 56 میڈیکل کیمپ طبی امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں، سیلاب کے متاثرین تک کھانا بھی پہنچایا گیا۔