لاہور: (دنیا نیوز) موٹروے پر خاتون سے زیادتی کی تحقیقات میں پیشرفت سامنے آئی ہے، لاہور پولیس نے کرول گاؤں کے اطراف میں کارروائی کرتے ہوئے سنگین جرائم میں ملوث 10 ملزمان کو حراست میں لے لیا۔ ملزمان کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ پولیس نے 72 گھنٹے بعد بیان ریکارڈ کرنے کیلئے متاثرہ خاتون سے رابطہ کیا، جس پر ان کے اہلخانہ نے معذرت کرلی۔
ابتدائی تفتیش کے بعد ملزمان کے ڈی این اے کروائے جائیں گے۔ پولیس ابتک 53 مشتبہ افراد کے ڈی این ای سیمپل ٹیسٹ کے لیے بھیجوا چکی ہے۔ ایس ایس پی انوسٹیگیشن ذیشان اصغر کے مطابق ڈی این اے رپورٹس آنے میں کم از کم 5 دن درکار ہوتے ہیں، ڈی این اے رپورٹس کے بعد زیر حراست ملزمان کے بارے کچھ بتانا ممکن ہوگا۔ پولیس آج وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی، وزیر اعلیٰ نے آج تفتیشی ٹیم کو بریفنگ کے لئے طلب کرلیا۔
آئی پنجاب انعام غنی کا کہنا ہے کہ موٹروے زیادتی کیس میں ابھی کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا، ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے مختلف ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پہ چلنے والی خبریں غلط اور حقائق کے منافی ہیں، اس کیس کی تفتیش کو خود مانیٹر کر رہا ہوں اور کسی کامیابی پر میڈیا کو خود آگاہ کریں گے، ایسی غیر تصدیق شدہ خبریں نہ صرف کیس پر اثر انداز ہوتی ہیں بلکہ عوام کے لیے بھی گمراہ کن ہیں۔
انسپکٹر جنرل پنجاب کا کہنا تھا سوشل میڈیا پر ملزمان اور خاتون کی جو تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں وہ بھی غلط اور جعلی ہیں، میڈیا کے نمائندوں سے گزارش ہے کہ وہ تصدیق کے بغیر کوئی خبر نہ چلائیں، عوام سے بھی گزارش ہے کہ ہم پر اعتماد رکھیں، ہم جلد ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کر دیں گے۔
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ گجرپورہ موٹروے زیادتی کیس پر وزیر اعلیٰ عثمان بزدار پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہیں، مجھے امید ہے کہ کچھ ہی گھنٹوں میں یہ کیس منظقی انجام تک پہنچ جائے گا۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا محکمہ داخلہ، پولیس، فرانزک سائنس ایجنسی سمیت تمام ادارے گزشتہ دو دن سے تحقیقات میں مصروف ہیں، درندہ صفت شیطان مجرمان جلد قانون کی گرفت میں ہونگے، میڈیا اور حکومتی ترجمانوں سے گزارش ہے کہ غلط معلومات کی ترسیل سے اجتناب کریں، صرف وزیر اعلیٰ، وزیرِ اطلاعات، وزیر قانون، آئی جی پنجاب اور محکمہ داخلہ کی جانب سے آنے والے خبر ہی مصدقہ ہوگی۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے مزید کہا میڈیا سٹریٹیجی کمیٹی ممبران اس واقعے پر اپنی طرف سے کوئی پالیسی بیان جاری نہ کریں، صوبائی حکومت کا واحد ترجمان صرف وزیر اطلاعات ہوتا ہے، پوری قوم پر امید رہے، بزدار حکومت ملزمان کی گرفتاری کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے، انشاء اللہ بہت جلد ان شیطان صفت ملزمان کو قانون کے ذریعے نشان عبرت بنائیں گے۔
واضح رہے چار دن گزرنے کے بعد بھی خاتون سے زیادتی کے ملزم گرفت میں نہ آسکے، کرمنل ریکارڈ رکھنے والے 70 سے زائد افراد کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔ زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون کے رشتہ دار اور مقدمے کے مدعی کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ کرول گھاٹی کے رہائشیوں کا ڈی این اے بھی کیا جائے گا۔