اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے بابری مسجد فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے شرمناک قرار دے دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان بابری مسجد شہید کرنے والے مجرموں کی رہائی کی مذمت کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تین دہائیوں بعد اس مجرمانہ اقدام کا فیصلہ کیا گیا۔ فیصلہ دنیا کو بتاتا ہے کہ ہندوتوا سے متاثر بھارتی عدلیہ انصاف کرنے میں ناکام ہو گئی۔
زاہد حفیظ چودھری کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ہزاروں لوگوں کو پرتشدد واقعات میں مارا گیا۔ نام نہاد جمہوریت میں اگر انصاف ہوتا تو سرعام جرم کرنے والے آزاد نہ ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی بھارتی سپریم کورٹ نے جانبدارانہ فیصلہ سنایا تھا۔ بھارتی حکومت اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر کورونا کے دنوں میں بھی حملے ہوتے رہے۔ عالمی برادری بھارت میں اسلامی ثقافتی ورثوں کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
خیال رہے کہ لکھنو کی خصوصی عدالت نے بابری مسجد کی شہادت سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے ایل کے ایڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اما بھارتی سمیت تمام 32 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ 1992ء میں انتہا پسندوں نے تاریخی بابری مسجد کو ایودھیا میں شہید کر دیا تھا۔
یہ انتہائی متنازع اور شرمناک فیصلہ سی بی آئی کے جج سریندر کمار یادیو نے سنایا ۔ عدالتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ 28 برس قبل بابری مسجد کا انہدام کسی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نہیں کیا گیا، اس لیے تمام ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ بابری مسجد کی شہادت کی پہلے سے منصوبہ بندی کے ثبوت اور مقدمے میں نامزد ملزمان کے اس معاملے میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں۔