نوازشریف کو برطانیہ سے پاکستان واپس لایا جاسکتا ہے:وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم

Published On 30 September,2020 10:59 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کو پاکستان واپس لایا جا سکتا ہے۔ وہ برطانوی عدالت کے سامنے کوئی بہانہ نہیں بنا سکتے۔ ان کیخلاف پاکستانی عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر باہر گئے۔ برطانوی عدالتیں پاکستانی عدالتوں کے فیصلوں کی قدر کرتی ہیں۔ شہباز شریف نے نواز شریف کی ضمانت دی تھی۔

یہ بات انہوں دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ نواز شریف کو واپس لانے کیلئے حکومت برطانوی عدالت سے رابطہ کرے گی۔ برطانوی عدالت اور حکومت کو پاکستانی عدالتوں کے فیصلے دکھائے جائیں گے۔ نواز شریف کی صحت تشویشناک نہیں کہ وہ سفر نہ کر سکیں۔

بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے وارنٹ پاکستانی عدالت نے جاری کیے جو وصول نہیں کیے گئے۔ عدالت کا وارنٹ وصول نہ کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ توہین عدالت کے معاملے پر برطانوی عدالتوں میں ردعمل آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا فیصلہ تھا کہ نواز شریف پارٹی کی قیادت نہیں کر سکتے لیکن وہ پارٹی سربراہ کے طور پر کام تو کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو سربراہ ماننے والے توہین عدالت کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی برہمی درست ہے۔ نواز شریف کے جانے میں صرف حکومتی احکامات شامل نہیں تھے۔ ان کے معاملے پر لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات بھی تھے۔ امید ہے نواز شریف احکامات کی پابندی کریں گے۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس میں گڑبڑ کی گئی۔ طبی رپورٹس ایسی تھیں کہ جیسے مریض ابھی انتقال کر جائے گا لیکن بیمار نواز شریف لندن جا کر صحت یاب ہو گئے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف کوئی سیاسی کیس نہیں ہے۔ نواز شریف وزیراعظم تھے تو آزاد عدلیہ نے ان کیخلاف فیصلہ دیا۔ نواز شریف کیخلاف احتساب عدالت کا فیصلہ بھی موجود ہے۔ نواز شریف پر کرپشن اور منی لانڈرنگ سے متعلق الزامات تھے۔ انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل بھی کر رکھی ہے

ایک اور اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران فاروق کیس کے بعد متحدہ بانی کیلئے مشکل ہو سکتی ہے۔