مجھے کیوں نکالا؟ (ن) لیگ سے نکالے جانے پر جلیل شرقپوری کا قیادت سے سوال

Published On 01 October,2020 05:28 pm

لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) سے نکالے جانے والے ارکان پنجاب اسمبلی کا موقف سامنے آنے لگا۔ مجھے پارٹی سے کیوں نکالا؟ میاں جلیل شرقپوری نے قیادت کے سامنے سوال اٹھا دیا۔ کہتے ہیں کہ پارٹی سے نکالنے سے پہلے جرم تو بتا دیتے۔ اشرف انصاری کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کا بیانیہ پاکستانی سالمیت کے خلاف اور انڈیا کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) سے نکالے جانے کے اعلان پر رکن پنجاب اسمبلی میاں جلیل شرقپوری نے کہا کہ پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ انتہائی جذباتی ہے۔ انتہائی غیر مناسب اور غیر جمہوری فیصلہ کیا گیا ہے۔

جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ پارٹی ڈسپلن کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ قیادت نے کسی غلطی کی نشاندہی بھی نہیں کی اور انتہائی قدم اٹھا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف تکلیف میں ہیں، ان کے لئے دعاگو ہیں۔ اگر مسلم لیگ (ن) قبول نہیں کرے گی تو پنجاب اسمبلی میں الگ بنچوں پر بیٹھ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اسمبلی کے بنچوں میں اپنے ساتھ قبول نہ کیا تو پھر سپیکر پنجاب اسمبلی فیصلہ کریں گے۔

ادھر لیگی ایم پی اے اشرف انصاری نے دنیا نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پہلے قوم کو اپنا ایجنڈا باور کرائے۔ اس پلیٹ فارم سے ملکی اداروں کے خلاف بات اور قومی سلامتی کے راز فاش کیے جا رہے ہیں۔

اشرف انصاری کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کا بیانیہ پاکستانی سالمیت کے خلاف اور انڈیا کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہا ہے۔ جب پارٹی قیادت کے ایسے بیانیے ہونگے تو اس تحریک میں کبھی حصہ نہیں لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کے بیانیہ کو لے کر انڈیا پراپیگنڈا کر رہا ہے۔ ہماری قیادت کو ایسے بیانیہ پر غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ لیڈر شپ باہر بیٹھ کر ایسے بیانیہ دے رہی ہے جس سے ملک کے اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کا تاثر ملتا ہے۔

اشرف انصاری کا کہنا تھا کہ مجھے پارٹی سے نکالنے کا کوئی نوٹس نہیں ملا۔ مسلم لیگ (ن) بحرانی کیفیت کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگ نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنیوالے 5 ارکان پارٹی سے نکال دیئے

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے قیادت کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے والے 5 ارکان کو پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا۔

ن لیگ کا پارٹی نظم وضبط کی خلاف ورزی کرنے والے ارکان کے خلاف بڑا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کرنے والےاراکین کو پارٹی سے فارغ کر دیا جن میں اشرف انصاری، جلیل شرقپوری، فیصل نیازی، نشاط ڈاہا اور مولوی غیاث الدین شامل ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے ارکان کے خلاف کارروائی مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ کے دستخطوں سے عمل میں آئی۔

دوسری جانب فیٹف کی ووٹنگ میں غیرحاضررہنے والے مسلم لیگ (ن) کے پارلیمان کے ارکان کو بھی شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں، ان اراکین میں راحیلہ مگسی، کلثوم پروین، دلاور خان اور شمیم آفریدی شامل ہیں۔جاری کئے گئے شوکاز نوٹس سینٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق کے دستخطوں سے جاری ہوئے۔