اپوزیشن جلسے کرے یا دھرنے دے، این آر او نہیں ملے گا: وزیراعظم عمران خان

Published On 14 October,2020 04:51 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو واضح پیغام دیا ہے کہ انھیں کسی صورت این آر او نہیں ملے گا، وہ اس کیلئے چاہے دھرنے دیں یا جلسے کریں۔

وزیراعظم عمران خان نے یہ بات سینیٹر فیصل جاوید اور سینیٹر ذیشان خانزادہ کیساتھ ملاقات کے موقع پر کہی۔ ملاقات میں فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کے ریوائیول کیلئے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا گیا جبکہ اسلامی تاریخ پر مبنی فیچر فلمز اور ڈرامے مقامی سطح پر بنانے پر غور بھی کیا گیا۔

وزیراعظم نے اس موقع پر نوجوانوں کی مثبت اور تعمیراتی سرگرمیاں بڑھانے پر بھی زور دیا اور کہا کہ رواں ہفتے ٹائیگر فورس کے کنونشن میں نوجوانوان سے خطاب کروں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ نوجوان تعمیری سرگرمیوں میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔ ملاقات میں سیاسی معاملات اور اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک پر بھی گفتگو ہوئی۔

وزیراعظم نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے اپنے غیر متزلزل بیان کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے، اپوزیشن سے مفاہمت نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ لوٹ مار کرنے والے اکٹھے ہو جائیں گے۔ یہ اب جلسے کریں یا دھرنے دیں، انھیں این آر او نہیں ملنا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘مجھے فوج سے کوئی پرابلم نہیں،آئی ایس آئی کوعلم عمران خان کیسی زندگی گزار رہا ہے’

خیال رہے کہ کچھ دن قبل انصاف لائرز فورم کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے پاکستانی فوج سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ بیرون ملک میری کوئی جائیداد نہیں ہے، آئی ایس آئی کو پتا ہے کہ میں کس طرح کی زندگی گزار رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سارے بیروز گار سیاستدان اکٹھے ہو گئے ہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ سڑکوں پر نکل کر مجھے بلیک میل کر لیں گے۔ نواز شریف خود لندن میں بیٹھ کر کارکنوں کو باہر نکلنے کا کہہ رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ قانون کی بالادستی نہیں مانتے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ انھیں کوئی ہاتھ نہ لگائے کیونکہ یہ خود کو قانون سے ماورا سمجھتے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں ہم چوری کریں یا ڈاکے ڈالیں، ہمیں کوئی ہاتھ نہ لگائے۔ عدالت ان کیخلاف فیصلے کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ ‘’مجھے کیوں نکالا’’۔

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کے اعلان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لوگ کسی کی چوری بچانے کے لئے نہیں نکلتے بلکہ کسی مقصد کیلئے نکلتے ہیں۔ یہ سارے مل کر دو سال بھی جلسے کریں، ہمارا ایک جلسہ ان سے زیادہ ہے۔ اپوزیشن جتنے مرضی جلسے کرے لیکن میں انھیں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر قانون توڑا تو سیدھا جیل جائیں گے۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود تو لندن بیٹھے ہوئے ہیں اور لوگوں کو حکومت کیخلاف باہر نکلنے کا کہہ رہے ہیں۔ میں ان کے کارکنوں کو کہتا ہوں کہ ان سے پیسہ بھی لیں، قیمے کے نان بھی کھائیں لیکن گھر بیٹھے رہیں۔

نواز شریف کی بیماری پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب ڈاکٹرز نے اتنی بیماریاں بتائی تو شیریں مزاری کی انکھوں میں بھی آنسو آ گئے تھے۔ اگر شیریں مزاری کی آنکھوں میں آنسو آ گئے تو سمجھ لیں کیسی بیماریاں بتائی ہونگی۔

سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو بھی اپنے خطاب میں وزیراعظم نے آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان کا ایک نیا ترجمان بنا ہے، میں اس کے بارے میں کیا کہوں، وہ ہمارے وزیر کا بھائی ہے، اس نے نواز شریف کا موازنہ آیت اللہ خمینی سے کر دیا کہ وہ بھی باہر گئے تھے۔ حالانکہ آیت خمینی کی بیٹی کی باہر جائیدادیں نہیں تھیں۔ ان کے لئے لاہور سے نہاریاں نہیں آتی تھیں۔ ان سے ایران کی عوام پیار کرتی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے پاکستانی فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ فوج کی قربانیوں کی وجہ سے آج ہم دہشت گردی سے محفوظ ہیں۔ پاکستانی فوج ہر ایجنڈے پر ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ حکومت کو کورونا سمیت جس مسئلے پر مدد کی ضرورت پڑی پاک فوج نے ساتھ دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں آج پیسہ بنانا شروع کر دوں تو سب سے پہلے آئی ایس آئی کو پتا چلے گا کیونکہ پاکستانی خفیہ ادارہ دنیا کی ٹاپ کی ایجنسی ہے۔ اسے پتا ہے کہ میں کس طرح کی زندگی گزار رہا ہوں۔ دوسری جانب آئی ایس آئی کو ان سیاستدانوں کی چوری کا پتا ہے، یہ لوگ خفیہ ادارے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تب لڑائی ہوتی ہے۔ نواز شریف آئی ایس آئی کو پنجاب پولیس بنانا چاہتا ہے۔

وزیراعظم نے ایک بار پھر دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن کو کسی بھی قسم کا ریلیف نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جس دن انھیں این آر او ملا، پاکستان کی تباہی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا مسئلہ جمہوریت نہیں کیونکہ جمہوریت تو میں ہوں، میں پاکستان میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر آیا ہوں۔ ہمیں پتا تھا ہم نے دھاندلی نہیں کی، اس لئے ہم پہلے دن سے تیار تھے کہ الیکشن کھول دو۔ اگر دھاندلی ہوتی تو ہمیں اتحادیوں کی ضرورت نہ پڑتی۔
 

Advertisement