لاہور: (دنیا نیوز) شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ بے نامی اکاؤنٹس سے 22 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی، چھوٹے ملازمین کے نام پر اکاؤنٹس کی بھرمار ہے، تمام اکاؤنٹس سلمان شہباز آپریٹ کرتے تھے، 7 ارب کے اثاثوں سے متعلق ریفرنس دائر ہوچکا ہے۔
معاون خصوصی شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا جب تفتیش ہوتی ہے تو کافی چیزیں سامنے آتی ہیں، آج بھی قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، یہ کاروبار کے بھیس میں کرپشن کرتے تھے، ہمارے پاس واضح ثبوت موجود ہیں، شہباز شریف اور ان کے حواریوں کے پاس کوئی جواب نہیں، عدالت میں شہباز شریف چین کے حبیب جالب نظر آتے ہیں، کرتوت آپ کے پکڑے جا رہے ہیں، الزام مجھ پر لگا رہے ہیں، شہباز شریف نے ٹوائلٹ کے نل سے کیمرے ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا 12 ملازمین کے نام پر 15 ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی، ڈبل جعلی کمپنیاں بنائی گئیں، ملک مقصود سلمان شہباز کا ٹی بوائے تھا، ملک مقصود کے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کرائے گئے، مقصود نامی چپڑاسی کے اکاؤنٹ سے 3.7 ارب کی منی لانڈرنگ ہوئی، ٹی ٹی کیس کی تحقیقات کے دوران ملک مقصود فرار ہوگیا، گلزار احمد خان کے انتقال کے بعد بھی اکاؤنٹ آپریٹ ہوتا رہا، مسرور انور ان کا بڑا با اعتماد کیش بوائے تھا، ان سب کو سلمان شہباز آپریٹ کرتا تھا، یہ کوئی کاروبار یا چینی کے پیسے نہیں تھے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا بھتیجی نے آپ سے جماعت ہتھیالی ہے، الفخری ٹریڈرز کمپنی چنیوٹ میں ایک فرنیچر والے کی ہے، فرنیچر والے کو پتا بھی نہیں کہ اس کی ایک کمپنی بھی ہے، وارث ٹریڈرز کے نام پر ایک سال میں 1.32 ارب جمع کرائے گئے، وارث ٹریڈر کا مالک رمضان شوگر ملز کا چپڑاسی محمد وارث ہے، ایک شخص نے تسلیم کیا اس نے شہباز شریف کے آفس جا کر انہیں چیک دیا، راشد ٹریڈرز کا پروپرائٹرز راشد بشیر کو ظاہر کیا گیا، راشد ٹریڈرز کے مالک کا ایڈریس بھی ان کے اپنے دفتر کا ہی نکلا ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا شہباز شریف نیب عدالت جا کر ڈرامہ کرتے ہیں، ابھی تو شہباز شریف کے کاروبار کا دروازہ کھلا ہے۔ معاون خصوصی شہزاد اکبر نے شہباز شریف سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کیا آپ مسرور انور، شعیب قمر کو نہیں جانتے ؟ دونوں کیش بوائے نیب حراست میں ہیں، اربوں کی ٹرانزیکشنز کی ؟ رات کے اندھیرے میں آپ کے اکاؤنٹ میں کون پیسہ جمع کرا جاتا تھا ؟ کیا آپ کو ان چیزوں کا علم نہیں تھا ؟ آپ نے لندن میں 4 فلیٹس کیسے بنائے؟۔