اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کی غریب ممالک کو ریلیف دینے کی عالمی اپیل کے ثمرات سامنے آنے لگے، جی 20 ممالک نے غریب ملکوں کے قرضوں کی واپسی ایک بار پھر موخرکردی۔
تفصیلات کے مطابق جی 20 وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک کے گورنرز کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مستقل لیکویڈٹی دباؤ کی روشنی میں قرضوں کے خطرات کو بتدریج حل کرتے ہوئے ہم 6 ماہ کے لیے ڈی ایس ایس آئی میں توسیع کرنے پر راضی ہوئے ہیں اور 2021 کے آئی ایم ایم/ ڈبلیو بی جی اسپرنگ اجلاسوں تک اس کا جائزہ لیں گے کہ کیا معاشی و مالی صورتحال میں کے لیے ڈی ایس ایس آئی کو مزید 6 ماہ توسیع دینے کی ضرورت ہے۔
گروپ کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ یہ اقدام ان ممالک میں وبائی مرض سے متعلق زیادہ سے زیادہ اخراجات میں نمایاں طور پر سہولت فراہم کر رہا ہے جنہوں نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔
عالمی بینک کی ویب سائٹ کے ڈی ایس ایس آئی پیج پر موجود ڈیٹا کے مطابق پاکستان نے اس اقدام کے تحت قرض کی ادائیگیوں میں اندازاً 2 ارب 70 کروڑ 6 لاکھ ڈالر کی بچت کی، مذکورہ ڈیٹا 6 اکتوبر 2020 تک اپ ڈیٹ تھا اور یہ مئی سے دسمبر 2020 کے لیے ماہانہ تخمینوں، اور 2018 آخر تک عوام اور عوامی طور پر ضمانت پر دیے گئے قرض کے بقایاجات اور تقسیم پر مبنی تھا۔
تاہم یہ توسیع جون 2021 تک کتنی بچت کرے گی اس کا تخمینہ موجود نہیں، تاہم قرضوں کی ادائیگی سے محفوظ رہنے والی رقم کچھ وقت بعد اس اقدام کے ختم ہونے پر دوبارہ ادا کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق قرض کی واپسی میں ریلیف دینے میں سعودی عرب پیش پیش ہے، پاکستان کو جون تک ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ پاکستان صرف سستے قرضوں کی واپسی پر ہی ریلیف لے گا۔
ذرائع کے مطابق مہنگے قرضے شیڈول کے مطابق واپس کیے جائیں گے تاکہ سود نہ بڑھے، پاکستان کو قرض کی واپسی میں بڑا ریلیف ملنے سے بیرونی ادائیگیوں کا دباو کم ہوگا۔
ذرائع کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہونے سے ڈالرکےمقابلے میں روپے کواستحکام ملے گا، عمران خان نے رواں برس اپریل میں جی 20 ممالک کو قرض ریلیف کی تجویزدی تھی۔