اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نگورنو کاراباخ کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کے لئے آذربائیجان کے شانہ بشانہ ہے۔
اتوار کے روز ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے اپنی علاقائی سالمیت کا بہادری سے دفاع کرنے پر آذربائیجان کی افواج کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔ انہوں نے آذربائیجان کے صدر اور عوام کو ان کے یوم آزادی کی مبارکباد بھی دی۔
وزیراعظم نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ یوم آزادی کے موقع پر میں آذربائیجان کے صدر اور برادرانہ عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہم اپنی جغرافیائی سالمیت کا پوری جرات سے دفاع کرنے والی آذری فوجوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔ پاکستان سلامتی کونسل کی قرارداوں کی روشنی میں نگورنو کاراباخ کے حل کیلئے آذربائیجان کے ساتھ ہے۔
ادھر پاکستان نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے جس کا مقصد مزید انسانی بحران سے بچنا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ امن و استحکام کےلئے ایک مثبت پیشرفت ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر طے پانے والی شرائط کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ فریقین کے درمیان پائیدار امن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدرآمد اور آذربائیجان کے علاقوں سے آرمینیا کی فوج کے انخلا پر منحصر ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے آرمینیا کے وزیراعظم کے بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے جس میں جاری تنازع میں پاکستان کی خصوصی فورسز پر آذربائیجان کی فوج کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ہفتہ کو ترجمان دفتر خارجہ ایک بیان میں کہا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے اس معاملے پر بھی اپنا موقف واضح کیا ہے کہ آذربائیجان کی افواج اپنے وطن کے دفاع کیلئے کافی ہیں اور انہیں غیر ملکی افواج کی مدد درکار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ آرمینیا کی قیادت آذربائیجان کے خلاف اپنے غیر قانونی اقدامات پر پردہ ڈالنے کے لئے غیر ذمہ دارانہ پراپیگنڈہ کر رہی ہے جسے روکا جانا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المعیاد امن اور معمول کے تعلقات کی بحالی کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد اور آذربائیجان کی علاقائی حدود سے آرمینیا کی فوج کے انخلا پر ہے۔