لاہور: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو جیلوں میں قید ملزموں کی پیشیوں کے حوالے سے ایس او پیز بنانے کی ہدات کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انڈر ٹرائل ملزم کی عدم حاضری سے تاثر دیا گیا کہ ریاست ناکام ہوچکی ہے۔
احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ جیل حکام نے بکتر بند گاڑی میں حمزہ شہباز کو پیش کیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نوید اعوان، ایس پی ہیڈ کوارٹرز، سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اور دیگر افسران پیش ہوئے۔
فاضل جج امجد نذیر چودھری نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ ملزم کو گزشتہ سماعت پر کیوں پیش نہیں کیا گیا ؟ ایس پی ہیڈ کوارٹر نے بتایا کہ حمزہ شہباز نے بکتر بند گاڑی میں بیٹھنے سے انکار کیا، 2 گھنٹے سکواڈ موجود رہی لیکن حمزہ شہباز نہیں مانے۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کیا کہ انڈر ٹرائل ملزم کی کیا حیثیت ہوتی ہے کہ وہ پیش ہونے سے انکار کر دے، اس کا مطلب ہے کہ ریاست ناکام ہوچکی ہے۔
دوران سماعت حمزہ شہباز نے کہا کہ 17 ماہ سے عدالت کے روبرو پیش ہو رہا ہوں، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ میں نے انکار کیا ہو، محکمے کو پتہ ہے میری کمرے میں درد ہے، یہ جان بوجھ کر بکتر بند گاڑی لے کر آئے، اڑھائی گھنٹے انتظار کرتا رہا، لیکن گاڑی تبدیل نہیں ہوئی۔
حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ ایک شخص جب منہ پر ہاتھ رکھ رہا کہ میں دیکھ لوں گا تو پھر ایسا ہی ہوگا۔ جج امجد نذیر چودھری نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو بولنے کی اجازت دی ہے لیکن آپ یہاں سیاسی باتیں نہ کریں۔ عدالت کی ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو جیلوں میں قید ملزمان کو پیش کرنے کیلئے ایس او پیز بنانے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے آئندہ سماعت 17 نومبر تک ملتوی کر دی
لیگی رہنما عطاء اللہ تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں بتایا گیا حمزہ شہباز کی جان کو خطرہ ہے، جان کوخطرہ ہے تو ایسی گاڑی میں کیوں لایا گیا جس کے شیشے ٹوٹے ہیں ؟ اتنا ظلم کریں، جتنا کل کو برداشت کریں۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے انتخابات پر کہا کہ الیکشن کمیشن قوانین کے مطابق وزیر انتخابی علاقے کا دورہ نہیں کرسکتا۔