گلگت: (دنیا نیوز) گلگت بلتستان الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے محکمہ فاریسٹ کا آفس اور چار گاڑیاں جلا دیں، مظاہرین نے فائر بریگیڈ کی گاڑی پر بھی پتھراؤ کیا، علاقے کے حالات کشیدہ ہیں۔
پیپلز پارٹی کے مشتعل کارکنوں کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور حالات کنٹرول کرنے کیلئے ان پر لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
گلگت بلتستان کے ڈی آئی جی نے کہا ہے کہ شہر کے حالات پر قابو پا لیا گیا ہے۔ ہم شرپسند عناصر کے خلاف مکمل تیار ہیں۔ نامعلوم لوگوں نے شہر میں 3 سرکاری گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔ فاریسٹ آفس پر لگانے والی آگ پر بھی فوری قابو پا لیا ہے۔ پولیس ملوث افراد کے خلاف سرگرم عمل ہو چکی ہے، جلد گرفتار کرینگے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کی قیادت نے مظاہرین پر فائرنگ اور شیلنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ شیری رحمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے کارکن گلگت بلتستان میں دھاندلی کے خلاف پرامن احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔ پرامن مظاہرین پر شیلنگ اور فائرنگ کرنا قابل مذمت ہے۔
شیری رحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ تحریک انصاف طاقت کی لالچ میں اندھی ہو چکی ہے۔ 126 دن ملک کو یرغمال کرنے والے پیپلز پارٹی کا پرامن احتجاج برداشت نہیں کرتے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے گاڑیاں جلا کر افراتفری پیدا کرنے کی سازش کی۔ چیف الیکشن کمشنر بھی پی ٹی آئی کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، وہ معاہدے مطابق ووٹوں کا فرانزک آڈٹ نہیں کروا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چار حلقوں کی بنیاد پر ملک کو بند کرنے والے ہمارے مطالبے پر ایک حلقے کا فارنزک آڈٹ نہیں کروا رہے۔ ہم اب 2018ء کا دھاندلی ماڈل گلگت بلتستان میں نہیں چلنے دینگے۔ دھاندلی سرکار اب بےنقاب ہو چکی ہے۔ گلگت بلتستان کا امن خراب ہوا تو ذمہ دار وزیراعظم ہونگے۔
دوسری جانب سیکریٹری اطلاعات پیپلز پارٹی سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ گلگت میں الیکشن چوری ہونے کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر تشدد شرمناک ہے۔ گلگت میں جیالوں پر گولیاں اور شیلنگ وفاقی حکومت کا اندھا انتقام ہے۔ گلگت بلتستان کے متنازع انتخابات کے نتائج بھیانک نکلیں گے۔
مولابخش چانڈیو نے کہا کہ حساس علاقے میں عوام پر تشدد کرکے کس کی خدمت کی جا رہی ہے ؟ سلیکٹڈ ہوش کے ناخن لیں، آگ سے کھیلنے کوشش بند کی جائے۔ گلگت حلقہ دو پر چیف الیکشن کمشنر نے فرانزک کا جو معاہدہ کیا تھا، وہ پورا کیا جائے۔ ووٹوں کا فرانزک کئے بغیر نتیجہ ظاہر کرنا دھاندلی کا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار ہی نہیں، خود کو عمران خان کا ٹائیگر ثابت کر چکے ہیں، یہ الیکشن کسی طور بھی شفاف نہیں ہو سکتا۔ جیالے اپنا الیکشن چوری ہونے کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے ہیں لیکن وفاقی حکومت تشدد کا راستہ اختیار کرکے حالات خراب کر رہی ہے۔
ادھر وفاقی وزیر شبلی فراز نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات میں شکست پر انہیں سیاسی حیثیت کا اندازہ ہو جانا چاہیے۔ گزشتہ روز پی ڈی ایم رہنماؤں کی مایوسی قابل دید تھی۔ این آر او کے متلاشی پی ڈی ایم رہنما شہر شہر سرگرداں پھر رہے ہیں۔ ان کی جلسیاں حکومت کیلئے نہیں، عوام کے روزگار کیلئے خطرہ ہیں۔ سیاسی مفاد پرستوں کو عوام کا کوئی احساس نہیں ہے۔