اسلام آباد: (اے پی پی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت انتہا پسندی اور دہشت گردی کے گڑھے میں گر رہا ہے۔ قوم کی بہادری کے باعث پاکستان ان گڑھوں سے نکل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہندوتوا میں اضافے کے ساتھ ساتھ خطرناک اسلحہ کے حصول سے خطے کا امن داؤ پر لگ گیا ہے۔ بھارت نے ایف اے ٹی ایف اور اقوام متحدہ سمیت ہر بین الاقوامی فورم پر پاکستان کی مخالفت کی اور پاکستان پر دہشت گردی کے بلا جواز الزامات لگائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آرمی پبلک سکول کے سانحہ پر پوری قوم سوگوار ہوئی، انسان میں مختلف وجوہات کی بنا پر انتہا پسندی جنم لیتی ہے، انسان کی فطرت میں فوبیاز اور محبت و نفرت شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام و ممالک کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے تاہم نسل نو ان غلطیوں کو نئے انداز سے دہراتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں انسانیت سکھ اور امن کی طرف جائے گی، ظلم کا تعلق ہتھیاروں سے ہے، جتنے بڑے ہتھیار ہوں گے اتنا بڑا قتال ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عراق میں ہتھیاروں سے متعلق غلط معلومات کے باعث لاکھوں افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ جب کسی قوم میں تعصب پیدا ہو جائے تو اس کی سوچ مخصوص نکتہ پر اٹک جاتی ہے۔ دنیا میں شمولیاتی ادارے رکھنے والے ممالک نے ترقی کی جبکہ تقسیم پیدا کرنے والے ممالک ترقی کے عمل میں پیچھے رہ گئے، صنعتی انقلاب کے دور میں بھی صرف شمولیاتی اداروں والے ممالک نے ترقی کی۔
صدر نے کہا کہ مغلوں کے دور میں ہندوستان خوشحال خطہ تھا، برطانیہ نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ذریعے تجارتی تعلقات قائم کرکے ہندوستان پر قبضہ کیا، مغلوں کے دور میں ملک میں مثالی مساوات قائم تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمان رہنمائوں کو تحریک آزادی کے دوران احساس ہوا کہ ہندوستان کے سیاسی رہنما مسلمانوں کو حقوق نہیں دیں گے اس کے بعد 1906ء میں مسلم لیگ وجود میں آئی، 1875ء میں آریہ سماج تحریک چلی، 1915ء میں ہندو سبھا اور ہندو مہاسبھا تحریکیں چلیں، 19ویں صدی کے آغاز پر مسلمانوں کو احساس ہوا کہ وہ ہندوئوں کے ساتھ نہیں چل سکتے، اہم مسلمان رہنمائوں نے طے کیا کہ پاکستان بننا چاہئے، قائداعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے بعد بھی بھارت میں مقیم مسلمانوں کا خیال رکھا کیونکہ انہیں بھارتی حکومت سے مسلمانوں کے حوالہ سے خدشات تھے۔
صدر مملکت نے کہا کہ بھارت میں فسادات کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا، ان کی دکانیں جلائی گئیں، کاروباری طور پر تباہ کرکے انہیں مالی طور پر کمزور کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت میں سیاسی طور پر مسلمانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، ایسے لوگوں کو نمائندگی دی جاتی ہے جو مسلمانوں کے حقیقی نمائندے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی، انتہا پسندی اور شدت پسندی کے گڑھے میں گر رہا ہے جس سے پاکستان نکل آیا ہے۔