کراچی: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے شہر قائد سے تجاوزات کے خاتمے کے کیس میں مرادعلی شاہ کی استدعا پر تفصیلی پیشرفت رپورٹ جمع کرانے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کوئی ایک چیز بتائیں جس پر عمل ہوا، کثیرالمنزلہ عمارتیں موجود ہیں، پارکوں پر آج بھی قبضے ہیں، شارع فیصل کے اطراف دیواریں کون بنا رہا ہے۔
کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ میں ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمارے حکم پر کتنا عملدرآمد ہوا، ہم نے وزیر اعلی سندھ کو ہدایت کی تھی عمل درآمد اور نگرانی کریں، وزیراعلی کو بلائیں اور کہیں کہ رپورٹ لیکر آئیں۔
عدالتی طلبی پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے وزیراعلی سندھ سے استفسار کیا ہم نے آپ کو رپورٹ جمع کرانے کہا تھا ؟ 2019 میں حکم کیا اب تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ مراد علی شاہ نے کہا میں معذرت خواہ ہوں کہ اب تک عملدرآمد نہیں ہوا، لیکن میں اس بات سے انکاری ہوں کہ کچھ نہیں ہوا، ہم نے کے ایم سی اور سندھ حکومت کے معاملات کو دیکھا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل اور کمشنر کراچی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کڈنی ہل پارک دو دن میں بحال نہ ہوا تو جیل بھیج دیں گے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مال کمانے والا ادارہ بن گیا ہے، اگر کوئی آفت آئی تو آدھا کراچی ختم ہو جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے رپورٹ جمع کرانے کا کہا میں نے دو ہفتے مانگے ہیں، چیف جسٹس صاحب نے کہا انہیں یونیورسٹی روڈ پر ترقی نظر نہیں آتی، ہم سٹیل مل ملازمین کیساتھ کھڑے ہیں۔