اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان اور چین کے مابین دوطرفہ تعاون اور روابط کا فروغ ناگزیر ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب وانگ ژی کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ دوران گفتگو دو طرفہ تعلقات، کورونا وبائی لہر اور خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ نے چینی ہم منصب کو نئے سال کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے مابین گہری اور مثالی دوستی کو خطے میں امن و استحکام کا ضامن سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان، ون چائنہ پالیسی سمیت قومی سلامتی سے متعلق چین کی داخلی پالیسیوں کی حمایت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت پاکستان چین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کے منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کی روک تھام اور ویکسین کی تیاری کے حوالے سے چین کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ پاکستان ميں بھی چین کی تیار کردہ ویکسین کا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین زراعت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کے تبادلے، تحقیقی اور علمی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے ہم منصب سے کہا کہ ہم چینی صدر شی جن پنگ کے جلد دورہ پاکستان کے متمنی ہیں۔
انہوں نے چینی ہم منصب کی توجہ بھارتی مظالم کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ہندوتوا پالیسیوں پر عمل پیرا مودی سرکار پورے ایشیائی خطے کے امن واستحکام کو شدید خطرات سے دوچار کر رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیری عوام کے استحصال اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا تسلسل رکوانے کیلئے عالمی برادری کی جانب سے فوری کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے حوالے سے خصوصی تبادلہ ء خیال ہوا دونوں وزرائے خارجہ نے بین الافغان مذاکرات کے انعقاد اور قواعد وضوابط پر اتفاق کو مثبت اور خوش آئند قرار دیا دونوں وزرائے خارجہ کا خطے میں امن و استحکام کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے اور مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔