اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پنجاب، سندھ، بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیف الیکشن کمشنر ارکان کے ساتھ میٹنگ کریں، الیکشن شیڈول کے معاملے پر غور کیا جائے، میٹنگ منٹس پر پیشرفت رپورٹ 4 فروری کو جمع کرائی جائے۔
دوران سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 6 کا بھی حوالہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ آئین پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہو رہے، لگتا ہے الیکشن کمیشن آئین سے نہیں، کہیں اور سے ہدایات لے رہا۔ عدالت نے چیف الیکشن کمشنر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ الیکشن نہیں کرا سکتے تو مستعفی ہو جائیں۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کورونا وائرس کے باوجود ضمنی انتخابات کرائے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ضمنی الیکشن کرا کر آپ نے قوم پر احسان نہیں کیا، کیا ضمنی الیکشن کرانے پر قوم آپ کو خراج تحسین پیش کرے؟۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کا وجود ہی انتخابات کرانے کیلئے ہے، آپ آئین نہیں، کسی اور کے تابع لگتے ہیں، جمہوریت نہ ہونے کی وجہ سے ہی ملک برباد ہوا۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ قوم پر بہت ظلم ہوچکا، مزید نہیں ہونا چاہیئے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا خیبرپختونخوا میں 18 اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، خیبرپختونخوا حکومت نے تاحال رولز نہیں بنائے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کیا ہر بار الیکشن کیلئے نئے رولز بنائے جائیں گے؟۔
چیف الیکشن کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ خیبرپختونخوا کی بلدیاتی حکومت 2019 میں ختم ہوئی، خیبرپختونخوا نے نئے بلدیاتی قوانین نہیں بنائے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آپ آئینی ادارے کے سربراہ ہیں، 2 سال مکمل ہوگئے، آپ دفتر میں کرتے کیا ہیں، الیکشن کی تاریخ کیوں نہیں بتا دیتے ؟ آپ جس کتاب پر حلف اٹھاتے ہیں اس کا کوئی مطلب ہے یا نہیں ؟ آپ نچلی سطح پر عوام کو اختیارات نہیں دیں گے تو کیسے کام چلے گا ؟۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ عام انتخابات 2018 کے بعد سے الیکشن کمیشن فارغ بیٹھا ہے، الیکشن کمیشن کا وجود ہی الیکشن کرانے کیلئے ہے، چیف الیکشن کمشنر کا نام آئین میں موجود ہے، اپنی طاقت پہچانیں۔ جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں خطرناک صورتحال ہے، قدرت نے آپ کو موقع دیا اپنی ذمہ داری پوری کریں۔