قومی اسمبلی اجلاس: سی پیک اتھارٹی سمیت 3 بل منظور، دو آرڈیننس پیش

Published On 01 February,2021 08:51 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی سمیت تین بل منظور جبکہ دو بل پیش کر دیئے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس سپیکر اسد قیصر کے زیر صدارت شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے دوران قومی اسمبلی کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ پاکستان کا کل سرکاری قرض 2016-17ء میں 21 ہزار 4 سو ارب تھا جو ستمبر 2020ء تک 36 ہزار 900 ارب روپے ہو گیا۔

وقفہ سوالات کے فوری بعد جیسے ہی قانون سازی کا عمل شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر کھڑے ہوئے اور نعرہ بازی شروع کر دی۔

اپوزیشن کے شور کے دوران مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی بل 2020ء، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ اتھارٹی بل 2020ء اور پارلیمانی سیکرٹری خزانہ زین قریشی نے پاکستان سنگل ونڈو بل 2020ء منظور کرا لیے جبکہ اپوزیشن کے احتجاج کی پروا کیے بغیر انسداد زنا بالجبر آرڈیننس 2020ء اور فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انٹیٹیوٹ آرڈیننس پیش کر دیے گئے۔

قانون سازی کے عمل کے دوران اپوزیشن مسلسل احتجاج کرتی رہی۔ البتہ سپیکر نے اسی دوران صدارتی خطاب پر بحث شروع کرا دی۔ حکومتی رکن عالیہ حمزہ نے صدارتی خطاب پر بحث کے دوران کہا کہ ن لیگی قبضہ مافیا کی طرف سے ایک غیر سیاسی معزز خاتون تنقید کا نشانہ بنا کر تضحیک کی گئی۔ اصل میں اس ایوان کے استحقاق کو قبضہ مافیا نے مجروح کیا۔

ابھی ان کی تقریر جاری تھی کہ سپیکر نے اجلاس منگل کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا۔ اپوزیشن کے احتجاج کے باعث پیپلز پارٹی کی بجلی کی قیمتوں سے متعلق تحریک التوا پر بحث نہ ہو سکی۔