آئی پی پیز کے نئے معاہدے سے 800 ارب روپے کا فائدہ ہوگا: وفاقی وزیر خزانہ

Published On 05 February,2021 10:22 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ 60 کی دہائی اور مشرف کے دور میں ترقی پائیدار ثابت نہیں ہوئی، آئی پی پیز کے نئے معاہدے سے 800 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ 450ارب روپے ماضی کے بلوں کے مد میں دینے جارہے ہیں۔

دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان کے ساتھ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ 60کی دہائی میں ملکی کی مجموعی آمدنی میں اضافہ ہوا۔ 60 کی دہائی کی ترقی نے مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچایا ملک کی آمدنی کے بڑھنے کا فائدہ عام آمدنی تک پہنچنا ضروری ہے۔ چاہتے ہیں کہ پائیدار اور ہر طبقے کےلیے یکساں ترقی ہو۔ 60 کی دہائی اور مشرف کے دور میں ترقی پائیدار ثابت نہیں ہوئی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے عام آمدنی کی فلاح کے لیے بجٹ کو دگنا کیا۔ عوام کی فلاح کے لیے 192ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے۔ سبسیڈیز کا حجم ہزار ارب روپے سے زیادہ ہے۔ سبسیڈیز کا ٹارگٹ عام عوام ہے احساس پروگرام میں ڈیڑھ کروڑ خاندان کو شفاف طریقے سے رقم دی گئی۔

عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ احساس پروگرام کی رقم ہر تیسرے مہینے 70لاکھ لوگوں کو دی جائیگی۔ سابقہ فاٹا کے علاقوں کے لیے 152ارب روپے رکھے گئے ہیں ڈالرز کمائے بغیر خوشحال نہیں ہوسکتے۔ پچھلی حکومت نے جان بوجھ کر ڈالر کوسستا رکھا ڈالر کو سستا رکھنا تباہ کن ثابت ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سستے ڈالر کے باعث درآمدات میں اضافہ ہوا 35، 40ارب ڈالر کے خسارے کے باعث بحران پیدا ہوا جب حکومت سنبھالی تو ملکی خزانے میں دو ارب ڈالر تھے ہم پاکستان کی برآمدات کو بڑھارہے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ماضی کی پالیسز کو صحیح کرنے کے باعث ہوا۔ گندم درآمد کی جارہی ہے۔ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ باہر کی چیزوں پر انحصار ہے۔ شکر 5 سے 8لاکھ ٹن باہر سے درآمد کی جارہی ہے۔ چائے کی پتی، ڈالیں، کھانے کا تیل، پیٹرول، ڈیزل درآمد ہورہے ہیں۔

زرعی پیداوار کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زرعی پیداوار بڑھانے پر حکومتوں نے توجہ نہیں دی، گندم کی کھپ 29ملین ٹن ہے جبکہ پیداوار 27ملین ٹن ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں زراعت کے لیے بڑا اجلاس ہے۔ زراعت میں پانی کے استعمال کو بہتر کرنا ہو گا۔ زرعی بیچوں کی کوالٹی کو بڑھانا ہوگا۔ زراعت پیداوار بڑھانے کے فیصلے پیر کو سامنے آئینگے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے خرچے کم کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا ، آرمی سمیت سب کے اخراجات کو کم یا منجمد کیا۔ حکومت سٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے رہی۔ حکومت سپلیمنٹری گرانٹس نہیں لے رہے۔ 72فیصد بجلی کے استعمال پر حکومت سبسیڈی دے رہی ہے۔ 92فی صد گیس کے استعمال پر حکومت سبسڈی دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 100فیصد ٹیوب ویلز پر حکومت سبسڈی دے رہی ہے کووڈ کے دوران 50 ارب روپے سے چھوٹے کاروباری طبقے کے 3مہینوں کے بجلی کے بل ادا کیے گئے۔ ایک سال سے بجلی کے بل نہیں بڑھائے گئے تھے۔ عالمی منڈی میں تیل کم ہوا تو ہم نے بھی پیٹرولیم مصنوعات سستی کیی درآمدی گندم پر 100ارب سے زیادہ حکومت نے ادا کئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت پر الزام لگتا ہے کہ اس نے قرض زیادہ لیا جب حکومت سنبھالی تو مجموعی قرض 25ہزار ارب روپے تھا، ہماری حکومت نے 12ہزار ارب روپے کا قرض لیا، 12ہزار میں سے 6 ہزار ارب روپے ماضی کے سود میں ادا کئے۔ قرض میں 3ہزار ارب روپے کا اضافہ ڈالر مہنگا ہونے کے باعث ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ 1ہزار ارب روپے حکومت نے اپنے پاس رکھے۔ کووڈ کا اثر ڈیڑھ ہزار ارب روپے کا ہوا کووڈ کے باعث 8 سو ارب روپے کے ٹیکس کم ہوئے۔ کووڈ میں 700 ارب روپے کا پیکج دیا گیا حکومت نے ڈھائی سال میں صرف 1ہزار ارب روپے کا قرض لیا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کا شعبے پر بہت زیادہ فوکس ہے۔ بجلی کے شعبے کے لیے بہت سے اقدامات لیے جارہے ہیں۔ توانائی کے شعبے پر اقدامات کے اثرات 9 سے 12مہینے میں آئینگے۔ ماضی میں توانائی معاہدے ڈالر میں کئے گئے۔ 53آئی پی پیز کے ساتھ نیا معاہدہ ہونے جارہا ہے۔ آئی پی پیز کے نئے معاہدے کو 10دنوں میں کابینہ سے اجازت مل جائیگی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی پی پیز کے نئے معاہدے سے 8سو ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ آئی پی پیز کو 450ارب روپے ماضی کے بلوں کے مد میں دینے جارہے ہیں۔ آئی پی پیز کو 450ارب روپے 2قسطوں میں دیئے جائینگے۔ آئی پی پیز کو 40 فیصد رقم فوری طور پر دی جائیگی۔ آئی پی پیز کو بقیہ 60فی صد رقم اگست میں دی جائیگی۔ پرانی ٹیکنالوجی کے آئی پی پیز پلانٹ کو بند کیا جارہا ہے کچھ ڈسٹری بیوشن کمپنیز میں کلیکشن کا مسئلہ رہا ہے ڈسڑی بیوشن کے کلیکشن کا کام نجی شعبے کو دیا جارہا ہے۔

عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیز کو نجی شعبے کی مدد سے بہتر کیا جائیگا، ماضی کے معاہدوں کے تحت بجلی خریدیں نہ خریدیں ادائیگی کرنی ہے۔ 2013میں فکس پے منٹ 185ارب روپے تھی 2018میں فکس پے منٹ 468ارب روپے ہوگئی تھی۔ 2023میں آئی پی پیز کو فکس پے منٹ ڈیڑھ ہزار ارب پر پہنچ جائیگی۔ حکومت ہر کسی کو سبسڈی نہیں دے سکتی۔ متبادل توانائی کے طریقوں پر کام کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری کاروباری اداروں کی نجکاری کا حامی ہوں۔ میں نےحبیب بینک، یونائیٹڈ بینک ، پی ٹی سی ایل ، نیشنل ریفائنری کی نجکاری کی یہ ادارے نجکاری کے بعد فائدے میں آگئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے حکومت میں رہ کر تنقید سہنا پڑتا ہے۔ کے الیکڑک کا بڑے عالمی ادارے سے معاہدہ ہوا ہے اس معاہدے میں مشکلات کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کووڈ کے باعث نجکاری کا عمل سست ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی بحران کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے تعلقات بہت اچھے ہیں۔ کووڈ میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو فوری ادا کیے۔ آئی ایم ایف کے باعث عالمی بینک بھی مدد کو تیار ہوا۔ کووڈ کے باعث عوام کو مراعات دینے کا فیصلہ کیا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ عوام کو مراعات دینے کے فیصلے کو آئی ایم ایف نے مانا، کنسٹرکشن پیکج پر 90فیصد ٹیکس چھوٹ دی گئی۔ کووڈ کےباعث آئی ایم ایف کے پاس کورونا سے نمٹنے کی پالیسیز پر اتفاق کیاگیا۔

عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ کووڈ کے باعث ترقی کی شرح منفی عشاریہ 50فیصد تھی، ترکی، ایران، سعودی عرب، ایران کی معیشت معیشت 5 سے 6فیصد کم ہوئی، کووڈ کے باعث بھارتی معیشت 8 سے 11 فی صد گری

انہوں نے کہا کہ جلد آئی ایم ایف پروگرام دوبارہ شروع ہو گا، عالمی ادارہ چاہتا ہے کہ ہم توانائی کے شعبے پر گرفت مضبوط کریں۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ٹیکسوں میں چھوٹ کو ختم یا کم کریں اور سٹیٹ بینک اور نیپرا کے قوانین اسمبلی سے پاس کروائیں، آئی ایم ایف کے ساتھ مکمل افہام و تفہیم ہوچکی ہے۔ دوسرا جائزہ ہونے جا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برآمدی شعبے کو سستے قرضے دے رہے ہیں برآمدات بڑھ رہی ہیں۔ برآمدات بڑھنے کی رفتار زیادہ تیز نہیں برآمدی آڈرز کے باعث ملز مکمل صلاحیت پر کام کررہی ہیں۔ برآمدی آڈرز بڑھنے کے باعث لیبر کی کمی ہوری ہے۔ ٹیکسٹائل 8فیصد ، ہوم ٹیکسٹائل 16فیصد ، ریڈی میڈ گارمنٹس 25 فیصد اضافہ ہوا۔ ادویات کی برآمدات 25 فیصد کیمیکل کی 14 فیصد بڑھی ہیں۔ پروسیز فوڈ کی برآمدات 125فیصد بڑھی ہیں۔ برآمدات بڑھنے کے باعث زرمبادلہ زخائر بہتر ہوئے ترسیلات کو قانونی چینل سے لانے کے اقدامات لیئے گئے ترسیلات ریکارڈ سطح پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو کرنٹ اکاونٹ 20ارب ڈالر منفی تھا کرنٹ اکاونٹ کو مثبت کیا گیا 6مہینوں سے کرنٹ اکاونٹ مثبت ہے ماضی کے سود سے بھاگا نہیں جاسکتا۔ کرپشن کو ختم کرنے لیے آٹو میشن کی طرف جارہے ہیں۔ 72گھنٹوں کے درمیان ریفنڈ نہ ملنے پر شکایت کی جاتی ہے ریفنڈ نہ ملنے پر کمیٹی قائم کی گئی ہے ریفنڈ کمیٹی میں کاروباری طبقہ بھی موجود ہے۔ ریونیو میں کرپشن ختم کرنے کےلیے بہت اقدامات لیے جارہے ہیں۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ ایرانی پیٹرول کو روکنے کےلیے بڑے فیصلے کئے گئے۔ 7 مہنیوں میں محصولات 2ہزار9سو ارب روپے وصول کیے۔ 7مہینوں میں محصولات ہدف سے زیادہ وصول کیے کووڈ سے پہلے محصولات میں 17فی صد اضافہ ہورہا تھا 5کروڑ تک کا انکم ٹیکس ریفنڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

Advertisement