اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے میں ملوث 300 وکلا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ان میں سے بائیس وکلا کو نامزد کرتے ہوئے دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تفصیل کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ نے ایف ایٖٹ کچہری میں غیر قانونی وکلا چیمبرز گرائے تو وکیلوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ پر دھاوا بول دیا تھا۔ مشتعل وکلا نے چیف جسٹس کے چیمبر میں گھس کر توڑ پھوڑ، گالم گلوچ اور ججز کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
وکلا نے اس موقع پر تمام عدالتوں میں سماعت رکوا دی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کو یرغمال بنا لیا۔ وکلا نے ہائیکورٹ کی عمارت کے شیشے، گملے، کھڑکیاں، ٹی وی، فرنیچر تک توڑ دیا۔
احتجاج اور توڑ پھوڑ کی فوٹیج بنانے پر صحافیوں کے موبائل فون بھی چھین لیے اور ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں۔ واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری اور رینجرز اہلکار موقع پر پہنچے۔
چیف جسٹس، ہائیکورٹ ججز، سیکرٹری داخلہ، رینجرز کمانڈر، آئی جی پولیس اور ڈی سی اسلام آباد کی موجودگی میں بار نمائندوں سے مذاکرات ہوئے جو بغیر نتیجہ ختم ہو گئے۔
واقعے کے بعد وفاقی دارالحکومت کی ضلعی عدالتیں اور ہائی کورٹ تاحکم ثانی بند کر دیا گیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد سے بھی ملاقات کی اور انہیں صورتحال سے آگاہ کیا۔