لاہور: (دنیا نیوز) لاہور میں آلودگی کا جن قابو میں نہ آ سکا، اوسط ائیر کوالٹی انڈیکس 337 کی خطرناک سطح تک پہنچ گیا۔ ماہرین کی طرف سے ٹریفک جام کو بڑی وجہ قرار دے دیا گیا۔
اس کے علاوہ بھٹہ خشت سے نکلنے والا دھواں بھی فضا کو آلودہ کر رہا ہے۔ تمام تر دعوؤں کے باوجود لاہور میں آلودگی کی بڑھتی ہوئی شرح خطرناک حد تک جا پہنچی ہے۔ کنٹونمنٹ کے بعض علاقوں میں اے کیو آئی 581 ریکارڈ کیا گیا جبکہ گلبرگ میں بھی آلودگی کی شرح خطرناک قرار دی گئی۔
ڈیفنس میں آلودگی کا تناسب 353، سندر انڈسٹریل سٹیٹ 350، گڑھی شاہو، ایجرٹن روڈ، شملہ پہاڑی اور ملحقہ علاقوں میں اے کیو آئی 337 ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے یہ بات قابل تشویش ہے کہ ذمہ دار ادارے صورت حال سے مسلسل صرف نظر کررہے ہیں جس سے حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
محکمہ ماحولیات کے ترجمان کا کہنا ہے شہر میں جگہ جگہ ہونےوالے ٹریفک جام کی وجہ سے آلودگی کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔ تاہم محکمہ ماحولیات کی طرف سے آلودگی میں کمی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات اُٹھائے جا رہے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک میں آلودگی کے حوالے سے پہلے 4 شہر پنجاب میں واقع ہیں۔ دوسری طرف لاہور پریس کلب کے سامنے پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے زیر اہتمام خاتون کارکنان نے پاک ماحول کے لئے بینرز اٹھا کر مظاہرہ کیا۔