ڈسکہ: (دنیا نیوز) ریٹرننگ افسر نے این اے 75 ڈسکہ کے انتخابی نتائج روک دیئے، حتمی نتیجے کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا، 23 پولنگ سٹیشنز کا نتیجہ تاخیر کا شکار رہا، 337 پولنگ سٹیشن کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق ن لیگ کی نوشین افتحار کو تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی پر برتری حاصل ہے۔
مسلم لیگ ن کی این اے 75 سے امیدوارنوشین افتخار نے چیف الیکشن کمشنر کو درخواست دی، جس میں انہوں نے موقف اپنایا کہ انتخابات میں 23 پولنگ سٹیشنوں کا عملہ انتخابی نتائج سمیت غائب ہے، اب تک 335 سٹیشنوں کے نتائج مرتب کئے گئے ہیں، ریٹرننگ افسر نے پریذائیڈنگ افسران اور عملے کی بازیابی پر بے بسی کا اظہار کیا۔
نوشین افتخار نے درخواست میں کہا کہ مسنگ نتائج کے حوالے سے شکوک شبہات پائے جاتے ہیں، متعلقہ پولنگ سٹیشنوں کے نتائج معطل کر کے فرانزک آڈٹ کروایا جائے، الیکشن کمیشن کی طرف سے صورتحال کے جائزے تک نتیجہ روک دیا جائے، مذکورہ 23 پولنگ سٹیشنوں، ڈسکہ سٹی کے 36 پولنگ سٹیشنوں میں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں۔
ن لیگ کے افتخار الحسن عرف ظاہرے شاہ کے انتقال سے خالی ہونیوالی نشست این اے 75 ڈسکہ پر رات ساڑھے چار بجے تک زبر دست مقابلہ چل رہا تھا، 337 پولنگ سٹیشنوں کے نتائج میں ن لیگ کی نوشین افتخار کے 97588 جبکہ پی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی کے 94541 ووٹ تھے، 23 پولنگ سٹیشنز کے نتائج آنا باقی ہیں۔
ادھر این اے 75 ڈسکہ میں سارا دن کشیدگی کا ماحول رہا، موٹر سائیکل سوار افراد کھلے عام جدید اسلحہ لیے سڑکوں پر دندناتے رہے، پولنگ کے دوران لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی ہوئے اس دوران ایک پولنگ سٹیشن پر جھگڑے کے بعد فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے۔
پولنگ کا عمل بار بار بند کرنا پڑا۔ بتایا گیا ہے این اے 75 ڈسکہ میں پولنگ سٹیشنز کے قریب نا معلوم افراد کی فائرنگ سے ووٹرز میں خوف و ہراس پھیل گیا، فائرنگ کے بعد ملزم فرار ہوگئے۔ نواحی گاؤں گوئندکے میں پولنگ سٹیشن پر ہنگامہ آرائی ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے میدان جنگ میں تبدیل ہوگئی۔
دوسری طرف حلقے میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے کارکن سارا دن ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتے رہے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔ کئی علاقوں میں دونوں جماعتوں کے کارکن آپس میں جھگڑتے بھی رہے۔ گورنمنٹ گرلز کالج پولنگ سٹیشن پر فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے بعد انتظامیہ کی جانب سے رینجرز تعینات کردی گئی تاہم پولنگ روک دی گئی جس کی وجہ سے ووٹرز خواتین پریشانی کا شکار رہیں۔