پیرس: (دنیا نیوز) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کی گرے لسٹ کی حیثیت برقرار رکھتے ہوئے اسے جون تک مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی کارکردگی بلیک لسٹ میں لے جانے والی نہیں، تاہم پاکستان کے لیے اہم ہے کہ وہ مزید کارکردگی دکھائے۔
اجلاس کے بعد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مسلسل کارکردگی دکھائی ہے، اس کے ایکشن پلان کو سب نے سراہا ہے۔ پاکستان اپریل کے اجلاس میں زیر غور نہیں آئے گا، مزید کارکردگی جون میں دیکھی جائے گی۔
پریس کانفرنس میں بھارتی میڈیا کے اوچھے ہتھکنڈے بھی جاری رہے، انڈٰن صحافیوں نے پہلے تین سوال صرف پاکستان بارے پوچھے۔ فیٹف صدر کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ میں کتنی سزائیں ہوئیں اور کتنی نہیں ہوئیں، یہ اہم نہی ہے۔ اہم یہ ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ کی سزاؤں کے لیے قانون سازی بہتر کی ہے۔
ڈاکٹر مارکس کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 24 اہداف پر عمل درآمد کرکے دکھایا ہے، تاہم پاکستان نے 3 اہداف پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر کیا۔ پاکستان مانیٹرنگ میں رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیٹف کے نئے قوانین سابقہ کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہیں۔ عالمی ادارہ ورچوئل اثاثہ جات کی پڑتال بھی شروع کر رہا ہے۔ کچھ ملکوں سے نئے سٹنیڈرز کو اپنانے میں چینلجز ہیں۔
مارکس پلیئر نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان اہداف پر جلدی عمل درآمد کرے۔ یہ خوش آئند ہے کہ پاکستانی اداروں نے دہشت گردوں کی فنڈنگ کی نشان دہی کی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی رپورٹ میں پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان نے مربوط حکمت عملی سے کاؤنٹر فنانس ٹیرارزم کے حوالے سے بہترین کام کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹیرر فنانس کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ایکشن بھی لیا۔ پاکستان نے لسٹڈ افراد اور ان کے اداروں کے اثاثوں کو منتقل ہونے سے روکا۔ پاکستان نے ان اثاثوں کو اپنی تحویل میں بھی لیا۔
ایف اے ٹی ایف اجلاس نے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے تمام ایکشن پلان پر ایک جامع لائحہ عمل اپنایا۔ 27 میں سے 24 پوائنٹس کے حوالے سے زبردست کام کیا۔ ایف اے ٹی ایف کا اگلا اجلاس جون 2021ء میں ہوگا۔