لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے سخت ہدایت کی ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور مہنگائی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چینی سکینڈل میں احتساب کا عمل بلا تفریق آگے بڑھایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے یہ بات اپنے زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس میں کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ عثمان بردار، چیف سیکرٹری اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت مہنگائی کے خاتمے کے لیے اقدامات جاری رکھے۔ رمضان بازاروں اور مارکیٹوں میں چینی مقرر کردہ ریٹ پر دستیاب ہونی چاہیے۔ اشیائے خورونوش کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ ذخیرہ اندوزوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔
اس سے قبل نیا پاکستان اپارٹمنٹس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم آج جس مقام پر پہنچے ہیں اس کے لیے کافی کام کیا ہے، ”فور کلوژر” قانون کی منظوری میں دو سال لگے، اس کے لیے عدلیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اگر وہ مدد نہ کرتے تو یہ قانون منظور نہ ہوتا، کئی سالوں سے یہ قانون زیرالتوا تھا، اس قانون کی منظوری کے بعد بینک اب مورگیج کی سہولت دے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کل آبادی کے 0.2 فیصد کی شرح سے مورگیج کی سہولت دی جا رہی تھی جبکہ مغرب، امریکہ سمیت دیگر ممالک میں یہ شرح 80 فیصد سے زائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی فرد کے پاس نقد رقم نہیں تو نہ وہ اپنا گھر خرید سکتا ہے اور نہ ہی گھر بنا سکتا ہے، دنیا میں اس کے لیے بینک قرض فراہم کرتے ہیں جو پیسہ کرائے کی مد میں جاتا ہے وہ گھر کی قسطوں میں تبدیل ہو جاتا ہے اور وہ گھر اس فرد کی ملکیت بن جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے ہر شخص کے پاس ایک موقع میسر آیا ہے کہ وہ قسطیں دے کر اپنا گھر حاصل کر سکے، اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایل ڈی اے، بینکنگ سیکٹر، عدلیہ سمیت تمام اداروں نے بھرپور تعاون کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس نظام میں بدعنوانی، برائیاں اور رکاوٹیں آ جائیں جہاں رشوت کے بغیر کوئی کام نہ ہوتا ہو، ان برائیوں کو ختم کرنے اور اس نظام میں تبدیلی لانے میں وقت درکار ہوتا ہے، سٹیٹس کو بدلنے میں وقت لگتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اس نظام کو خراب ہوتے دیکھا ہے، اس کو تبدیل کرنے کے لیے ایک عزم اور مسمم ارادہ چاہیے، دنیا کے کئی ممالک نے یہ کر دیکھایا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے خودکار نظام متعارف کرا کے اہم قدم اٹھایا ہے، کاروبار میں آسانیاں لانے کے لیے یہ اقدام ضروری ہے، اس پر ایل ڈی اے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی، جنرل وحید اور ان کی ٹیم نے تعمیراتی شعبہ میں رکاوٹیں کافی حد تک دور کی ہیں، ایف بی آر کے ساتھ مل کر مراعات اور سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر عام لوگوں کو قرضے دینے میں حائل مشکلات دور کیں، اس سے قبل عام لوگوں کو قرضے دینے کے لیے بینک تیار نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں سیمنٹ کی فروخت حالیہ دنوں میں تاریخ ساز رہی، اس کا مطلب ہے کہ تعمیراتی شعبہ آگے بڑھنا شروع ہو چکا ہے، اس شعبہ سے 30 اور صنعتیں بھی جڑی ہیں، اس سے شرح نمو میں اضافہ، روزگار کے مواقع اور ملکی دولت میں اضافہ ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب بینک کے سربراہ نے اس ضمن میں بڑا کردار ادا کیا، ہر بینک کے سربراہ میں ایسا وژن نہیں ہوتا، وہ یہ دیکھتا ہے کہ کیسے منافع کمانا ہے، ملک کی معیشت جتنی ترقی کرے گی اتنا منافع زیادہ ہوگا، بینکوں کے لیے حکومتی ڈیپازٹ رکھوا کر منافع حاصل کرنا آسان کام ہے، بینک آف پنجاب نے آگے بڑھ کر کام کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ نیا پاکستان اور مدینہ کی ریاست کدھر ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جیسے جیسے قانون کی بالادستی ہوگی معاشرہ آزاد ہوگا، نبیۖ انسانیت کا نظام لے کر آئے تھے، قانون کی بالادستی کی وجہ سے دنیا کی عظیم ریاست قائم کی، وہاں غربت تھی، کوئی دودھ کی نہریں نہیں تھیں، وہاں ہر طرف خطرہ، بھوک تھی لیکن قانون کی بالادستی کی وجہ سے انہوں نے یہ ریاست قائم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے جس ملک نے بھی ترقی کی اس کی بنیاد یہی دو اصول تھے، کہیں یہ تصور نہیں کہ غریبوں کے لیے ایک قانون اور بااثر لوگوں کے لیے دوسرا قانون ہو، اس کے لیے پاکستان میں جنگ چل رہی ہے، پہلی بار بڑے بڑے مافیا پر ہاتھ ڈالے گئے، سیاسی مافیا کو کٹہرے میں لایا گیا، یہی تبدیلی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نبیۖ کی مدینہ کی ریاست میں قانون سب کے لیے برابر تھا، نبیۖ کا ارشاد ہے کہ تم سے پہلے قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کہ وہاں قانون کی بالادستی نہیں تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس ریاست نے کمزور طبقہ کی کفالت کی ذمہ داری لی تھی، ہم بھی اس کے لیے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ صحت کارڈ اس قوم کے لیے ایک بہت بڑے نعمت ہے، خیبر پختونخوا میں تمام شہریوں کو یہ سہولت حاصل ہے جبکہ پنجاب نے یہ چیلنج لیا ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک ہر شہری کو یہ سہولت دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ پناہ گاہ کا نیٹ ورک پورے پاکستان تک پھیلائیں گے، یہاں مزدور طبقہ کے لیے یہ سہولت ہوگی کہ وہ اپنی کمائی کھانے اور رہائش کے مفت ملنے پر اپنے اہل خانہ کو بھجوا سکیں گے۔