اسلام آباد: (دنیا نیوز) جون 2020ء کے پیٹرول بحران کی انکوائری کیلئے قائم کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اسے ذخیرہ اندوزی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے پٹرولیم ڈویژن اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔
تفصیل کے مطابق جون 2020ء میں آئے پیٹرول بحران پر قائم انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اوگرا اپنی بنیادی ذمہ داریوں سے غافل رہا، پیٹرول بحران مصنوعی تھا۔
انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں اوگرا کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے تحلیل کرنے جبکہ سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن، ڈی جی آئل اور عمران ابڑو کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں ہوشربا انکشاف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کرنے کی مجرمانہ غفلت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کمپنیوں سے 20 روز تک تیل ذخیرہ نہ کروانا اوگرا کی ناکامی ہے۔
کمیشن کی رپورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین 15 کی بجائے ماہانہ بنیادوں پر کرنے، پیٹرولیم ڈویژن میں مانیٹرنگ سیل قائم کرنے، کمپنیوں سے ذخیرہ سے متعلق ڈیٹا حاصل کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے عمران ابڑو اور ان کا سٹاف افسران بالا کے حکم پر عملدرآمد کرتے رہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں ذخیرہ اندوزی میں ملوث رہیں۔
کمیشن نے اپنی رپورٹ میں پیٹرول بحران کی ساری ذمہ داری اوگرا، پیٹرولیم ڈویژن اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ذخیرہ اندوزی سے ملک میں پیٹرول بحران پیدا ہوا، عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے موقع کو بحران میں تبدیل کیا گیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے پر درآمد پر پابندی لگا دی گئی، ہر غیر قانونی کام کو معمول کے کام کے طور پر لیا گیا۔ گذشتہ دہائی میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی پیٹرول پمپس قائم کئے گئے لیکن اوگرا ان کو روکنے میں ناکام رہا۔