گھوٹکی: (دنیا نیوز) گھوٹکی کے علاقہ ڈہرکی کے قریب سرسید ایکسپریس اور ملت ایکسپریس میں تصادم کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی 62 ہوگئی جبکہ 100 سے زائد زخمی ہیں، 47 میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئیں۔
گزشتہ صبح سکھر ڈویژن میں ریتی ریلوے سٹیشن کے قریب کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی 8 بوگیاں پٹری سے اتر کر ڈاؤن ٹریک پر جا گریں اور مخالفت سمت راولپنڈی سے آنے والی سرسید ایکسپریس دو منٹ بعد ہی ان سے ٹکرا گئی۔ حادثے میں 12 بوگیوں کو نقصان پہنچا جن میں 8 بوگیاں ملت ایکسپریس اور 4 بوگیاں سر سید ایکسپریس کی شامل ہیں۔
ڈی ایس ریلوے طارق لطیف کے مطابق ملت ایکسپریس کی بوگیاں صبح 3 بجکر 38 منٹ پر ٹریک سے اتریں اور اس کے ٹھیک 2 منٹ بعد ہی سرسید ایکسپریس متاثرہ بوگیوں سے ٹکراگئی۔ انجن تلے دو بوگیاں دب گئیں۔ ان کے مطابق حادثے میں دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور اور عملے کے افراد محفوظ رہے۔
ایس ایس پی گھوٹکی عمر طفیل نے بتایا کہ واقعہ میں معمولی زخمی ہونے والے افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے روانہ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بوگی میں اب بھی مسافر پھنسے ہوئے ہیں اور ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔
سرسید ایکسپریس کے ڈرائیور اعجاز احمد نے کہا کہ رات 3 بج کر 40 منٹ کے وقت کراچی سے آنے والی ٹرین کے ڈبے گرے ہوئے تھے جنہیں دیکھ کر بریک لگانے کی بہت کوشش کی لیکن گاڑی نہیں رکی۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوجائیگا کہ میں جاگا ہوا تھا۔
حادثے کے نتیجے میں ملت ایکسپریس کی بوگی نمبر پانچ اور چھ سرسید ایکسپریس کے انجن کی زد میں آئی تھیں جن سے جاں بحق اور زخمی ہونے والے مسافروں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن کیا گیا۔ پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کیلئے چھوٹی مشینری کے ذریعے بوگیوں کو کاٹا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ حادثہ مرکزی شاہراہ سے کافی دور پیش آیا جس کی وجہ سے گاڑیاں پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور پھر راستہ خراب ہونے کی وجہ سے بھی ہیوی مشینری پہنچنے میں تاخیر ہوئی جبکہ اندھیرے کی وجہ سے بھی امدادی کاموں میں مشکلات پیش آئیں، تاہم مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت فوری امدادی کارروائیاں شروع کردی تھیں۔
فوج اور رینجرز کے دستے بھی جائے حادثہ پر امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل رہے۔ فوری امداد کے لیے ملتان سے ہیلی کاپٹر بھیجے گئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ٹرین حادثے کے بعد ریلیف اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا، آرمی اور رینجرز کے دستے ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں، پنوں عاقل سے پاک فوج کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف جائے حادثہ پر پہنچا ہے ۔ ریسکیو کے لئے آرمی انجینئرز کے وسائل بھی بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
زخمی ہونے والے مسافروں کو ڈی ایچ کیو میرپور ماتھیلو، پنوں عاقل، روہڑی، سکھر، رحیم یار خان کے مختلف ہسپتالوں میں داخل کر لیا گیا ہے جبکہ معمولی زخمی ہونے والے مسافروں کو ابتدائی طبی امداد دے کر فارغ کر دیا گیا۔ ریلوے ذرائع نے تصدیق کی کہ ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں ریلوے کے 4 ملازمین بھی شامل ہیں جن میں 2 پولیس اہلکار ہیں۔
دریں اثنا چیئرمین ریلوے حبیب الرحمن گیلانی نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو ریلوے، ایف جی آئی آر، ڈی جی آپریشنز وزارت ریلوے کو مراسلہ جاری کر دیا۔ چیف ایگزیکٹو ریلوے نثار احمد میمن کو حفاظتی اقدامات کے حوالے سے اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا کہا گیا جبکہ فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلوے حادثے کی مکمل انکوائری کر کے رپورٹ وزارت ریلوے میں پیش کریں، جبکہ ڈی جی آپریشنز وزارت ریلوے جاں بحق مسافروں کے لواحقین اور زخمیوں کو امدادی رقوم کی فوری منتقلی کو یقینی بنائیں گے۔