اسلام آباد: (دنیا نیوز) متحدہ اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ متحدہ اپوزیشن کے قائدین کی بیٹھک میں اہم مشاورت کے بعد کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے ڈپٹی سپیکر کے بجائے اپنی توپوں کا رخ اب سپیکر اسد قیصر کی طرف موڑ لیا ہے۔ اپوزیشن نے سپیکر کی جانب سے 7 ارکان پر بندش کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن کی یکساں نمائندگی پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کے لئے متحدہ اپوزیشن نے کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ کمیٹی کے ارکان کے ناموں پر مشاورت جاری ہے۔
کمیٹی کو سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتماد کے لئے ٹاسک دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن قائدین کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی تاریخ میں گزشتہ روز سیاہ ترین دن کی حیثیت رکھتا ہے۔ سپیکر اپنی آئینی، قانونی، جمہوری اور پارلیمانی ذمہ داریاں انجام دینے میں مکمل ناکام رہے۔
اپوزیشن قائدین نے کہا کہ سپیکر ایوان کے ہر رکن کا محافظ اور نگہبان ہوتا ہے لیکن اسد قیصر یہ فرض نبھانے کے اہل نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی شہباز شریف سے ملاقات، ایوان میں ہونیوالی ہنگامہ آرائی پر بات چیت
دوسری جانب قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں گزشتہ روز ایوان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر پہنچے جہاں پر قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ملاقات کی، جس میں گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ روز کے واقعہ سے جگ ہنسائی ہوئی، حکومتی وزراء کا رویہ سب نے دیکھ لیا ہے، بلاول بھٹو اظہار یکہجتی کیلئے آئے، ان کا شکر گزار ہوں، آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے ، اپوزیشن ملکر عمل درآمد کرے گی۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہباز شریف قائد حذب اختلاف ہیں، اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہیں، ان کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا اس سے وزراء کی کیا عزت رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف کیساتھ اظہار یکہجتی کے لئے آیا ہوں، آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے، مل کر عمل کریں گے۔