اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے صدارتی نظام اور اٹھارہویں ترمیم کے شوشوں کی حکومت کی طرف سے تردید کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی آل پارٹیز کانفرنس قانون سازی نہیں کر سکتی۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں تو پارلیمانی کمیٹیوں کا بائیکاٹ کرنے کی بجائے ایوان میں آئیں۔ حکومت پہلے بھی سنجیدہ تھی اور آج بھی ہے، وزیراعظم عمران خان قانون کی بالادستی کے لئے اداروں کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، بجٹ اکثریت کے ساتھ منظور کرائیں گے۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1984ء سے 2017ء تک کا بجٹ بنانے والوں میں سے سوائے مفتاح اسماعیل کے باقی سب ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ شہباز شریف کو کمر میں درد تھا مگر اس کے باوجود چار گھنٹوں تک انہوں نے قومی اسمبلی میں تقریر کی اور چار دن تک اٹھک بیٹھک کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کورونا کا تھا جسے وزیراعظم عمران خان کے وژن کے تحت احسن طریقے سے ہینڈل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ امرا کا نہیں غریبوں کا بجٹ ہے، بات کرنے کی جگہ یہ اسمبلی ہے، برطانیہ کی اسمبلی نہیں۔ اگر یہ باہر سے بولیں گے تو ایسے بولنے والوں کو پاکستان کے عوام مسترد کریں گے۔
بابر اعوان نے کہا کہ یہ کہا گیا ہے کہ ہنگامہ ہوا اور سپیکر نے کچھ نہیں کیا حالانکہ سپیکر نے بلاتفریق کارروائی کی اور جھگڑے میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی۔ بھاگے ہوئے لیڈروں کو کہیں کہ وہ بھی واپس آئیں، عدالتیں پانامہ کا پوچھ پوچھ کر تھک گئی ہیں، انہیں جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام کی راہ ہموار کرنے اور اٹھارہویں ترمیم ختم کرنے کے حوالے سے باتیں کی جارہی ہیں، میں حکومت کی طرف سے ان کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔ یہ دونوں باتیں اپوزیشن کی طرف سے شوشے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ کارگل کے شہدا کا خون ایک ناشتے اور فون کال پر رائیگاں گیا۔ 414 ڈرون حملے کئے گئے، اب پاک سرزمین ڈرون حملوں سے محفوظ ہے۔ ہم کسی کے غلام نہیں، اتحادی ضرور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر سے سوال ہو رہا ہے مگر وہ جواب نہیں دے رہے۔ انہوں نے عدالت کو لکھ کر یہ ضمانت دی تھی کہ ان کے بھائی جب ٹھیک ہوں گے تو وطن واپس آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منظر بدل چکا ہے ، نظام بدل گیا ہے، ان کی عادتیں بدلنے میں کچھ وقت لگے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمیشہ کمیٹیوں کا بائیکاٹ کرتے ہیں، انہوں نے ہمیشہ کمیٹیوں اور سپیکر آفس کا بائیکاٹ کیا، اب پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کر رہے ہیں۔ اگر یہ قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو پارلیمنٹ میں آئیں، کسی آل پارٹیز کانفرنس کے پاس قانون سازی کا اختیار نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے کوئی عدالت نہیں۔ وزیراعظم عمران خان قانون کی بالادستی کے لئے اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام ایشیا میں ایک لینڈ مارک پروگرام ہے۔ اس کی شفافیت پر آج تک کوئی انگلی نہیں اٹھا سکا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو گھر بنانے کے لئے قرضے دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہم سے سات گنا بڑا ملک بھارت الیکشن کرا سکتا ہے تو ہمیں بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن کرانے چاہئیں۔ بجٹ ہم اکثریت سے منظور کرائیں گے۔