کراچی: (دنیا نیوز) سندھ اسمبلی میں نئی تاریخ رقم، مالی سال دو ہزار اکیس بائیس کا بجٹ چند منٹوں میں منظور ہوگیا۔ وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نعرے بازی کرتے رہے، حزب اختلاف نے کٹوتی کی کوئی تحریک جمع نہیں کرائی۔
اپوزیشن ارکان نے ایوان میں گو کرپشن گو کے نعرے لگائے، شور شرابے کے باعث اسمبلی مچھلی بازار کا منظر پیش کر رہی تھی۔ سندھ اسمبلی میں مالی سال 22-2021 کا ضمنی بجٹ پیش کیا گیا۔ وزیرِاعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے ضمنی بجٹ کے مطالبات زرِ پیش کئے۔ اپوزیشن نے ضمنی بجٹ کے مطالباتِ زر پر کٹوتی کی کوئی تحریک جمع نہیں کرائی۔ کٹوتی کی تحاریک نہ ہونے پر ضمنی بجٹ کے لئے مطالباتِ زر منظور کر لئے گئے۔
وزیر اطلاعات ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں نئے سال کا بجٹ منظور ہوگیا، سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے اپوزیشن کے ساتھ اجلاس کیا، سپیکر نے اپوزیشن کو بجٹ پر بحث اور کٹ موشن کیلئے دو دن دیئے، اپوزیشن نے کوئی کٹ موشن جمع نہیں کرایا، نہ بجٹ میں دلچسپی لی، نئے سال کے ٹیکس فری بجٹ کی سندھ کے عوام کو مبارک ہو۔
ایم کیو ایم رہنما کنور جمیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سندھ اسمبلی میں بجٹ پاس کرنے کا سیاہ ترین دن ہے، سندھ حکومت نے جس طرح سے بجٹ پاس کرایا، اس نے جمہوریت کی تمام راویات کو پس پشت ڈال دیا، اس بجٹ میں بھی کراچی، حیدر آباد سمیت کسی شہر کیلئے تعلیم سے متعلق کوئی سکیم نہیں، سندھ کے شہری علاقوں کو ایک قبضہ شدہ علاقے کی طرح ڈیل کیا جا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے سپیکر اور حکومتی بنچز نے آج اچھا کام نہیں کیا، ہم نے سپیکر سے درخواست کی تھی، بجٹ اجلاس کا دورانیہ بڑھایا جائے، ساتھی جماعت ایم کیو ایم سے درخواست کی تھی تقاریر کے ذریعے سندھ حکومت کا اصلی چہرہ عوام کو دکھایا جائے، افسوس ہے ایم کیو ایم نے ہماری بات نہیں سنی۔