مثبت تشخص اجاگر کرنا ہے تو پاکستانیت کو پروموٹ کیا جائے:وزیراعظم

Published On 26 June,2021 05:21 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکی جنگ میں شرکت کی ضرورت نہیں تھی، ساتھ دینے پر ہمیں ہی بنیاد پرست کہا گیا، لوگ مجھے بھی طالبان خان کہتے رہے، سافٹ امیج کوئی چیز نہیں، احساس کمتری کے سبب اس لفظ پر لگادیا گیا،مثبت تشخص اجاگر کرنا ہے تو پاکستانیت کو پروموٹ کیا جائے، دنیا کی نقل کرنے والے پر اعتماد نہیں ہوتے۔

وزیراعظم عمران خان نے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کو فیسٹیول کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ نئی شروعات ہے، یہاں نوجوانوں کی بنائی ہوئی مختصر دورانیہ کی فلمیں دیکھ کر خوشی ہوئی، اب ہم صحیح راستے پر چل پڑے ہیں۔

انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ نئی سوچ لے کر آئے ہیں۔ سکالر شپ حاصل کرنے والے نوجوانوں کو مبارکباد دیتا ہوں، مختصر دورانیہ کی فلموں کی ترقی کے لئے نوجوانوں کو وظائف دیئے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے پاکستان فلم انڈسٹری کا ارتقا دیکھا ہے، ہم غلط راستے پر جانا شروع ہو گئے تھے اور اپنی سوچ اور کلچر کو اجاگر کرنے کی بجائے بھارت کی نقل کرنا شروع کر دی تھی۔ اس کے برعکس پاکستان ٹیلی ویژن نے بہترین ڈرامے تیار کئے اور اپنے کلچر کی عکاسی کی جس کی وجہ سے پی ٹی وی کے ڈرامے بے حد مقبول ہوئے۔

عمران خان نے کہا کہ دنیا میں نقل کی کوئی قیمت نہیں، اہمیت صرف اصل کی ہی ہوتی ہے۔ وہی پینٹنگ مہنگی بکتی ہے جو اصل ہو۔ انہوں نے شوکت خانم ہسپتال کے لئے فنڈز اکٹھے کرنے کے لئے دنیا بھر کے دورے کئے، نصرت فتح علی خان کو میں ساتھ لے کر گیا اور انہیں دنیا کے بڑے بڑے گلوکاروں سے ملوایا تو سب نصرت فتح علی خان کے مداح بن گئے، ان کے فن کو مغرب میں بھی بہت سراہا گیا، بدقسمتی سے ان کی جلد وفات ہو گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں پہلی مرتبہ میچ کھیلنے کے لئے باہر گیا تو ہمارے سینئرز کی یہ سوچ تھی کہ ہم انگریز سے نہیں جیت سکتے، ہم صرف سیکھنے کے لئے آئے ہیں، ان کے اندر احساس کمتری تھا جس کی وجہ سے ہمارے کھلاڑی جیتے ہوئے میچ بھی ہار جاتے تھے۔ سب سے پہلے ذہن میں تبدیلی آتی ہے پھر ہی انسان میدان میں جیتتا ہے۔ پہلے ہم مغرب کے کھلاڑیوں کی نقل کرتے تھے، پھر ہم نے اپنی تکنیکس ایجاد کیں اور انہیں بروئے کار لائے اور پھر دنیا نے ہماری پیروی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ ہماری فلمی صنعت اپنی اصل کی طرف لوٹے اور اپنی سوچ متعارف کروائی جائے۔ ہماری فلموں میں اوریجنل کونٹینٹ کم ہے، مجھے بتایا گیا کہ لوگ جو دیکھنا چاہتے ہیں، ہم وہ دکھاتے ہیں لیکن جب میں نے ترک کے صدر رجب طیب اردوان سے بات کی تو ارطغرل ڈرامہ سیریل متعارف کروایا تو وہ بے حد مقبول ہوا۔

وزیراعظم نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ہارنے سے بالکل نہ گھبرائیں کیونکہ جو ہارنے سے ڈرتا ہے وہ کبھی نہیں جیتتا۔ کوئی بھی میدان ہو ہمیشہ رسک لینے والا ہی کامیابی حاصل کرتا ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو نصیحت کی کہ کسی کے راستے کی نقل کرنے کی بجائے اپنا راستہ اختیار کریں اور اپنی سوچ، فکر اور پاکستانیت کو اجاگر کریں۔ لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ پاکستان کتنا متنوع ملک ہے، ہمارے سیاسی لوگوں کو اپنے ملک کا پتہ ہی نہیں کیونکہ یہ چھٹیاں باہر گذارتے ہیں۔ میں وہ خوش قسمت ہوں جس نے پورا ملک دیکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبہ میں بے پناہ مواقع موجود ہیں، اگر ہم اس کی طرف پوری توجہ دیں تو پاکستان سیاحت سے بے تحاشہ پیسے کما سکتا ہے، ہماری حکومت مذہبی سیاحت پر بھی بھرپور توجہ دے رہی ہے، پاکستان گندھارا تہذیب و ثقافت کا مرکز ہے، دنیا کی بڑی بڑی چوٹیاں پاکستان میں ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہر طرح کے وسائل اور نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہمارے ملک میں 12 موسمیاتی زونز ہیں، ہم یہاں ہر چیز اگا سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ ملک کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنا چاہئے لیکن مجھے کبھی اس بات کی سمجھ نہیں آئی۔ ماضی میں ہم امریکہ کے لئے جنگیں لڑتے رہے ہیں جبکہ پاکستانیوں کو بنیاد پرست کہا گیا۔ اسی سے یہ سوچ پیدا ہوئی کہ پاکستان کے سافٹ امیج کو متعارف کروایا جائے لیکن سافٹ امیج یا روشن خیالی کا مطلب یہ نہیں کہ اپنی اصل کو چھوڑ دیا جائے، دوسروں کی نقل کرنے سے عزت نہیں ہوتی، خوداعتمادی اور عزت نفس سے ہی خود کو منوایا جا سکتا ہے۔ بانیان پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبالٍؒ عظیم ذہنوں کے حامل انسان تھے۔ انہوں نے قوم کو ایک سوچ اور فکر دی۔ ہمارے ملک کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن میں بہت صلاحیتیں ہیں، نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے استعمال کے مواقع فراہم کئے جائیں تو یہ نوجوان ملک کے تشخص کو دنیا بھر میں اجاگر کریں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے نیشنل امیچور شارٹ فلم فیسٹیول میں مختلف کیٹیگریز کی شارٹ فلمز کے مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے نوجوانوں میں انعامات تقسیم کئے۔

قبل ازیں سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ دہشت گردی نے ہمارے قومی تشخص کو بہت نقصان پہنچایا۔ وقت آ گیا ہے کہ ملک کے تشخص کو بہتر بنایا جائے۔ انسداد دہشت گردی کے خلاف جنگ تقریباً جیت چکے ہیں، ہمارے نوجوانوں میں بڑی صلاحیت ہے اور اللہ نے ہمیں ہر نعمت سے نوازا ہے۔ نوجوانوں کی بنائی ہوئی مختصر دورانیہ کی فلموں سے ملک کا مثبت امیج اجاگر ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پورے پاکستان سے مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ نے فیسٹیول کے لئے سینکڑوں فلمیں تیار کیں اور مقابلے میں حصہ لیا۔

انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے فراخدلانہ سرپرستی کی۔ مختلف کیٹیگریز کی مختصر دورانیہ کی فلمیں تیار کرنے کے مقابلے میں حمزہ افتخار، عقیدت چشتی، یاور شاہ، حلیم عباس، روہی کاشمی، ولید اقبال، محمد وسیم، سید محمد حیدر شاہ، سفیر احمد اور 12 سالہ صبا فاطمہ نے انعامات حاصل کئے۔

Advertisement