اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں فنانس بل 2021-22ء ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا ہے، تحریک کے حق میں 172 جبکہ مخالفت میں 138 ووٹ آئے ۔ وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب کیلئےایک روڈ میپ دیا، جو اہداف رکھے انہیں پورا کر کے دکھائیں گے، باتیں کرنے والوں میں سے نہیں، کوئی ان ڈائریکٹ ٹیکس نہیں لگایا گیا، آنیوالے دنوں میں نچلی سطح پر خوشحالی آئے گی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں فنانس بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ میں غریب کیلئے روڈ میپ دیا گیا، ہم عمل کرنیوالوں میں سے ہیں، باتیں نہیں کرتے، اشیا درآمد کرنے سے مہنگائی بھی امپورٹ ہوتی ہے، 150 ارب روپے زراعت پر لگا رہے ہیں، یہ کہہ رہے ہیں ہم زراعت پر پیسہ نہیں لگا رہے، گزشتہ حکومت نے زراعت پر توجہ نہیں دی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کی معیشت میں منفی گروتھ ہوئی، ہم غربت میں کمی کر کے دکھائیں گے، خوشحالی آئے گی، ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آپ سیاست نہ کریں، میرٹ پر بات کریں، آنیوالے دنوں میں نچلی سطح پر خوشحالی ہوگی، اشیائے خورونوش اور انٹرنیٹ پر ٹیکس ختم کر دیا گیا،کوئی ان ڈائریکٹ ٹیکس نہیں لگایا گیا، ڈیڑھ کروڑ افراد ٹیکس نہیں دے رہے، ہمارا مقصد لوگوں کو گرفتار کرنا نہیں۔
پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ توقع تھی کہ بجٹ میں عوام کے مسائل کا حل ہو گا، اس وقت عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے، ان ڈائریکٹ کی بجائے ڈائریکٹ ٹیکس ہونے چاہیے، اس ملک کا کاروباری طبقہ پہلے ہی نیب سے تنگ تھا، اب ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دیئے جا رہے ہیں، اب کاروباری لوگ کہیں گے خدا کا واسطہ ایف بی آر سے بچاؤ، نیب کے حوالے کر دو۔
مسلم لیگ ن کی رکن عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ کی باتوں، دعوؤں اور فنانس بل میں تضاد ہے، برآمدات کیسے بڑھیں گی، حکومت نے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا، سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے ٹیکس کا نظام سادہ بنایا جاتا ہے، سمندر پار پاکستانی پاکستان آ کر مختلف ریٹرنز بھریں گے، ایف بی آر کو حراسمنٹ کے اختیارات دیں گے تو رشوت بڑھے گی۔
جے یوآئی کی رکن شاہد اختر کا کہنا تھا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے لیے عوام کی چمڑی ادھیڑی جا رہی ہے، سرکاری ملازمین کے الاؤنسز پر ٹیکس عائد کرنا ظلم ہے، عوام سے 2021 تک بجلی بلوں میں نیلم جہلم سرچارج وصول کیا گیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اب تک 3 وزیر خزانہ تبدیل ہوئے، حکومت نے دعویٰ کیا کہ ٹیکس فری بجٹ ہوگا، حکومت نے 1200 ارب روپے کے ٹیکس لگائے، ملک میں تعلیمی اداروں کو فروغ نہیں دیا گیا، ہیلتھ کارڈ بانٹنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، ہیلتھ کارڈ بانٹنے کا بڑا اسکینڈل آئے گا، 32 سال سے پارلیمنٹ کو دیکھا ہے، کبھی گالی نہیں سنی، اب مارشل لا کا دور نہیں، دنیا تیزی کے ساتھ آگے جا رہی ہے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ملک میں غربت انتہا کو پہنچ گئی، غریب کو کچل دیا گیا ہے، زراعت کو آپ نے کیا دیا، کیوں زراعت میں اضافہ نہیں ہوتا ؟ پاکستان زرعی ملک ہے، اس کا کیا حشر کر دیا، ہماری زمین کم ہوتی جا رہی جبکہ آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سندھ میں 20 لاکھ والا دل کا آپریشن مفت کیا جاتا ہے، جگرکی بیماری کا بھی علاج مفت ہے، سندھ میں مریضوں سے یہ نہیں پوچھا جاتا تم کہاں سے آئے ہو۔