لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اب سلیکٹڈ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کسی نہ کسی طریقے سے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیاکامران خان کیساتھ میں‘ گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے کہا ہے کہ ہم کسی پتلی کٹھ پتلی،سلیکٹڈ کے تماشے کا حصہ نہیں ، بلاول کی باتوں سے لگ رہا ہے کہ سلیکٹڈ بننے کی کوشش کررہے ہیں،پی پی چیئر مین ن لیگ پرالزام لگا رہے ہیں، ایک پارٹی کے چیئرمین کو نپی تلی بات کرنی چاہیے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوغلط کام کرتے ہیں خود دوسروں پر الزام لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ بلاول نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) چھوڑ دی ہے، یہ جب حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم میں تھے تو کبھی شکووں کا اظہارنہیں کیا تھا۔ اب اچانک شکوؤں کا اظہار کر دیا ہے۔ شکوؤں کے ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن میں بڑے مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، اگربلاول کو شکوہ ہے تو لیڈر آف دی اپوزیشن شہباز شریف سے ایوان میں آکربات کرلیں، جلسوں میں تقاریر، الزامات سے ان کو کچھ نہیں ملے گا۔ جلسوں میں الزامات سے ان کی ہی بدنامی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئین کی بالادستی کی بات کر رہے ہیں، بلاول کسی نہ کسی طریقے سے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں، یہ مسلم لیگ(ن) اورپیپلزپارٹی کی سیاست میں فرق ہے۔ ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ن لیگ نے کوشش کی تھی کہ اپوزیشن ایوان سے باہرنکلے، اپوزیشن استعفی دیتی تونظام خود ہی ختم ہو جاتا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کسی معاملے سے پیچھے نہیں ہٹی، بات کرنے کا طریقہ کاربدلتا رہتا ہے، پارلیمان کے اندر اور باہرعوامی مسائل پربات کررہے ہیں، بلاول نے نیا راستہ اپوزیشن پارٹیوں پر تنقید شروع کر دی ہے۔ پیپلزپارٹی نے استعفے نہ دے کر خلاف ورزی کی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلے کہتے تھے آر یا پار ہوگا، اب پاؤں پکڑنے کی سیاست تک پہنچ گئے: بلاول بھٹو
انہوں نے مزید کہا کہ شہبازشریف پارٹی کے صدر ہیں ان کا اپنا ایک طریقہ کار ہے، شہبازشریف کسی ڈیل کی بات کرتے ہیں نہ کی ہے، مسلم لیگ کسی ڈیل کے ذریعے اقتدارمیں آنے کی قائل نہیں، شہبازشریف ہمارے لیڈروہ بھی اسی راستے پر چل رہے ہیں، شفاف الیکشن کے ذریعے آنی چاہیے۔ جلدازجلد شفاف الیکشن ملک کی ضرورت ورنہ ملک آگے نہیں چلے گا۔
اس سے قبل آزاد کشمیر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاسی حلیف ساتھ مل کرکٹھ پتلی کوگرانےمیں سنجیدہ نہیں۔ اسلام آباد کا رخ کریں گے، بنی گالا کی طرف آئیں اور کٹھ پتلی کو بھگائیں گے، منافق جھوٹ بولتاہے اور یوٹرن لیتاہے، پچاس لاکھ گھربنانےوالےنےلوگوں سے چھت چھین لی، کشمیریوں کی ذمہ داری ہےکٹھ پتلی سے خود کو بچائیں، کشمیرکےعوام نے سب کو بھگتاہے، کٹھ پتلی پورے ملک کا خون چوس رہاہے۔
ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ ہم تین سال سے اس کٹھ پتلی کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کوملنےجیل تک پہنچے، لیکن ہمارے سیاسی حلیف ساتھ مل کرکٹھ پتلی کوگرانےمیں سنجیدہ نہیں، ہم عمران کو ایک انچ کی بھی گنجائش نہیں دیں گے، ضمنی الیکشن میں ہم نے عمران خان کو شکست دی، جبکہ ہمارے دوست چاہتے تھے کہ ضمنی الیکشن عمران کو تحفے میں دیں، پاکستان پیپلز پارٹی کسی کے پاؤں نہیں پکڑےگی، آپ کہتے تھے آر یا پارہوگا، اب پاؤں پکڑ رہے ہو، نظریاتی سفرآرپارسے ہوتے ہوئے پاؤں پکڑنےتک پہنچ چکےہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ ہم نے بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا سوچا تھا، زرداری کو اسپتال سے لے کر آئے لیکن ادھر دیکھا تو خاموشی تھی، ہم امید رکھتے تھے کہ شہباز شریف اور مولانا ان ممبران سے پوچھیں گے کہ وہ اسمبلی اجلاس میں کہاں تھے، فضل الرحمان ان کو شوکاز دیں جو بجٹ اجلاس سے غائب تھے، نہاری، حلوہ کھانے کیلئے بنائے گئے اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے، لیکن وہ اب بھی وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے خلاف تحریک عدم اعمتاد لائیں توہم ان کے ساتھ ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کشمیریوں کے فیصلےکودہلی اور اسلام آباد کو مانناپڑے گا، کشمیری حکم کریں کل جنگ کریں تو کل جنگ ہوگی، کشمیرکےعوام کےساتھ مل کر مقبوضہ وادی کا مقدمہ لڑیں گے، کشمیرکیلئےہزارسال جنگ کرناپڑےتوکرینگے، مقبوضہ کشمیرمیں جوظلم ہورہاہےوہ آزادکشمیرکےعوام کیلئےناقابل قبول ہے، اس طرف ظلم کے پہاڑتوڑےجارہےہیں،عمران کا جواب ہوتاہےمیں کیاکروں؟؟، مودی کےظلم پرعمران خان کا جواب سے کیا آپ مطمئن ہو، ہم مودی کیلئےدعامانگتےہیں نہ اسے شادیوں کی دعوت دیتےہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ شہیدبھٹونےکشمیرکےجیالوں کےساتھ مل کر جدوجہدکی ہے، آنےوالےکل کو بھی پیپلزپارٹی نظر آئےگی، عباس پور کے عوام ،آپ کیسے کہہ سکتےہوپیپلزپارٹی ختم ہوگئی، یہ الیکشن کشمیرکیلئے اہم ترین الیکشن ہے، پچیس جولائی کو آزادکشمیرمیں وزیراعظم منتخب کرکےبنی سے کٹھ پتلیوں کو بھگائیں گے، دونوں طرف ایک ہی آوازہوگی ،کشمیرپرسودانامنظور۔