لاہور:(روزنامہ دنیا) ایف بی آر نے بے نامی کمپنی کے ذریعے 5ارب کے چلغوزے برآمد کئے جانے کا سراغ لگا کر ملزم عاصم علی کیخلاف ریفرنس کنفرم کردیا،ایف بی آر نے تقریباً ایک سال پہلے کیس کی تفتیش شروع کی تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزم نے اپنے ملازم کے نام پر بے نامی کمپنی بنا کر جرمنی کی ایک کمپنی کو پانچ سال میں 5 کروڑ ڈالر کے چلغوزے برآمد کئے ،صرف 15 لاکھ ڈالر واپس پاکستان پہنچے ،باقی پیسے حوالہ ہنڈی اور دیگر غیرقانونی ذرائع سے مختلف ممالک میں منتقل کردیا گیا،بے نامی دار سلطان محمود 2002 سے مرکزی ملزم عاصم احمد کے پاس ملازم تھا،ملزم نے 2013 میں بے نامی کمپنی ’’حسنین ایکسپورٹس’’ سلطان محمود کے نام پر بنائی ،ملزم عاصم علی نے اسی بے نامی کمپنی کے ذریعے چلغوزے برآمد کئے ،ملزم نے لاہور،قصور ،سندر میں مختلف پراپرٹیز خریدیں۔
ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق چار کروڑ 50 لاکھ ڈالر واپس نہیں آئے ، فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کے مطابق کسی بھی قسم کی برآمدات کا پیسہ چھ ماہ میں قانونی چینل سے وطن واپس آنا چاہیے ۔ ملزم عاصم علی کے خلاف بے نامی زون ایف بی آر ٹو لاہور کی جانب سے ریفرنس 10 اگست 2020 کو بھیجا گیا تھا جو تفتیش کے بعد کنفرم کر دیا گیا ،ملزم کی جائیداد کی قرقی کیلئے ایف بی آر بے نامی زون لاہور ٹو نے کارروائی بھی شروع کر دی۔