اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں کسی صورت لاک ڈاؤن کرکے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا، لاک ڈاؤن کا مطلب لوگوں کو بھوکا رکھنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا کے پھیلاؤ کا اصل علاج ویکسی نیشن ہی ہے۔ حکمت کیساتھ کورونا وبا کا پھیلاؤ بھی روکنا ہے اور معیشت کو بھی بچانا ہے۔ سندھ حکومت سے درخواست ہے کہ آپ مکمل لاک ڈاؤن کرکے لوگوں کو بھوکا رکھیں گے۔ مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے دیہاڑی دار طبقے کیا کیا ہوگا؟ بھارت میں بھی صرف ایلیٹ کا سوچا گیا اور سخت لاک ڈاؤن کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کورونا کی چوتھی لہر پھیلنے کے خدشات سے عوام کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی قسم کا یہ وائرس تیزی سے پھیلتا ہے۔ عوام ماسک پہننے کیساتھ ساتھ حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔ پاکستان نے کورونا کے خلاف درست اور بروقت فیصلے کئے۔ پاکستان ان تین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے بہتر حکمت عملی سے کورونا پر قابو پایا۔ حکومت کے بروقت اور درست فیصلوں کے نتیجہ میں عوام اور معیشت کو تحفظ فراہم کیا۔ ملک میں اب تک تین کروڑ سے زائد افراد کو کورونا ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
”آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ” پروگرام میں ٹیلی فون کالز اور سوشل میڈیا پیغامات کے ذریعہ عوام سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پروگرام کے آغاز میں سب سے پہلے کورونا پر بات کرنا چاہتا ہوں کیونکہ اس وقت پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے، بھارتی ویرینٹ ڈیلٹا سب سے خطرناک ہے اور تیزی سے پھیلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اللہ نے ہم پر خصوصی کرم کیا اور ہم نے مشکل لیکن بروقت فیصلوں سے اپنے عوام اور معیشت کو کورونا سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اقدامات کی بین الاقوامی سطح پر تعریف کی گئی ہے اور عالمی اقتصادی فورم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا کی وباء کے خلاف بہترین اقدامات کرنے والے ممالک میں پاکستان تیسرے نمبر پر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالہ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے باقی دو ممالک کی آبادی بہت کم تھی لیکن ہم نے 22 کروڑ سے زائد آبادی کو اس مشکل صورتحال سے نکالا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ این سی او سی نے سائنسی تحقیق کی بنیاد پر فیصلے کئے اور قوم نے بھی حکومت اور اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جس پر پوری قوم کا مشکور ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ رمضان میں پوری دنیا میں مساجد بند تھیں لیکن پاکستان میں علماء کرام نے ایس او پیز پر عمل کرا کر مساجد میں عبادت کے تسلسل کو جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی چوتھی لہر کے حوالہ سے قوم سے اپیل ہے کہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں، ماسک کا استعمال لازمی کریں کیونکہ کھلی جگہوں پر تو گزارا ہو سکتا ہے لیکن بند کمروں میں جہاں لوگ زیادہ ہوں وہاں ہمیشہ ماسک پہننا چاہیے تاکہ پھیلائو کو روکا جا سکے۔
سندھ حکومت کے لاک ڈائون کے فیصلہ کے خلاف انہوں نے کہا کہ اس سے وائرس کا پھیلائو تو کم ہو گا لیکن دوسری طرف ہمیں اپنے عوام اور معیشت کو کس طرح بچانا ہے، اس کو دیکھنا ضروری ہے کیونکہ لاک ڈائون کی وجہ سے دیہاڑی دار طبقہ کیسے گزارا کرے گا اور جب تک ان کی خوراک اور دیگر ضروریات کا مکمل بندوبست نہ ہو لاک ڈائون نہیں ہونا چاہئے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے لاک ڈائون کے فیصلہ سے اپنی تباہی کر لی کیونکہ ان کے فیصلہ سے عام آدمی کیلئے مشکلات پیدا ہوئیں، بھارتی حکومت نے لاک ڈائون کا فیصلہ کرتے ہوئے صرف اشرافیہ کے بارے میں سوچا اور عام آدمی کا نہیں سوچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں لاک ڈائون کی وجہ سے لوگ متاثر ہوں گے اور اگر وسائل دستیاب نہ ہو سکے تو مزدور طبقہ بھوک کا شکار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا اور معیشت دونوں اہم ہیں اس لئے ان کے حوالہ سے سوچ سمجھ کر حکمت عملی مرتب کرنی ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کا علاج ویکسین ہے اور حکومت تین کروڑ سے زائد افراد کو ویکسین لگا چکی ہے اور ویکسینیشن کی بروقت فراہمی کیلئے حکومت پوری کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مربوط حکمت عملی سے اس وباء پر قابو پانا ہو گا کیونکہ ہماری معیشت پر ترقی کر رہی ہے اور ہم لاک ڈائون سے اس کو تباہ نہیں کرنا چاہتے۔ عوام کی جانب سے کئے گئے سوالات کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ان کے مسائل کے خاتمہ کیلئے اقدامات کئے جائیں گے اور آئندہ پروگرام میں حل ہونے والے مسائل کے بارے میں تفصیل سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔
دنیا نیوز کے صحافی حبیب اکرم سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آزاد میڈیا سے ڈرنے والے حکمرانوں نے قانون توڑنا ہوتا ہے اس لئے وہ گھبراتے ہیں اور یا پھر کرپٹ حکام آزاد میڈیا سے ڈرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں نے چوری کی ہو تو پھر آزاد میڈیا سے ڈروں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میڈیا کا کام مثبت ہونا چاہیے، غلط اطلاعات سے اجتناب کرنا چاہیے اور مثبت تنقید کے ذریعہ حکومت اور اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا چاہیے۔ کسی بھی ملک کیلئے آزادی اظہار رائے بہت بڑی نعمت ہے۔
دنیا نیوز کے اینکر پرسن حبیب اکرم کا وزیراعظم کو کال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے آزمانے کیلئے فون کیا، اب یقین ہو گیا ہے کہ عمران خان براہ راست جواب دیتے ہیں۔
عوام سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن لگایا گیا لیکن غریب عوام کا نہیں سوچا گیا۔ مودی حکومت نے صرف پیسے والے لوگوں کا مفاد سامنے رکھا۔
انہوں نے کہا کہ نور مقدم کیس پہلے دن سےخود فالو کر رہا ہوں، کیس کی تمام تفصیلات حاصل کی ہیں، اس کیس کا کوئی ملزم بچ نہیں پائے گا، یقین دلاتا ہوں طاقتورکو بھی سزا ملے گی۔ افغان سفیر کی بیٹی کےواقعہ کوبھی خود دیکھا۔ نظام تباہ کرنے میں دیرنہیں لگتی مگردرست کرنےمیں وقت لگتا ہے۔